ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
باوجود یکہ جہانگیر اس پر اس قدر مفتون تھا مگر اس نے جواب میں یہ کہا ۔ جاناں بتو جاں دادم نہ کہ ایمان پھر حضرت والا نے فرمایا کہ مسلمان کی شان یہ ہی ہونی چاہئے کہ اللہ ورسول کے مقابلہ میں کسی کو بھی نی سمجھے ۔ ارشاد : بعض جگہ ابتدا سے اس کی تعلیم دی جاتی ہے کہ وہ اہل حق کو برا کہا کریں ۔ اور اہل حق کے القاب تجویز کر رکھے ہیں چنانچہ بھائی ۔ الٰہ آباد میں میرے پاس آئے تھے اور وعظ میں بھی شریک ہوئے تھے انہوں نے بعد میں میری نسبت لوگوں سے کہا کہ فلاں جگہ کی تعلیم سے میں اس کے ساتھ سوء ظن رکھتا تھا مگر اب معلوم ہوا کہ سب غلط تہمت تھی میں اس سوء ظنی سے توبہ کرتا ہوں ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا یہ جو بعض واعظین وعظوں میں اہل حق کی طرف سے عوام کو بھڑکاتے ہیں اور عوام ان کو برا کہنے لگتے ہیں تو گناہ عوام کو ہوگا یا نہیں ۔ ارشاد : حدیث میں ہے من افتٰی بغیر علم فانما واثمہ علی من افتٰی ۔ عوام تو معذور ہیں ہاں اہل علم کی قیامت کے دن ضرور گردن ناپی جائے گی ۔ واقعہ : ناچ کرانے کا ذکر ہورہا تھا اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ کیا ناچ وغیرہ دیکھنا گناہ کبیرہ ہے اس پر غیر عورت پر نگاہ ہوتی ہے وہ کبیرہ تو ہے نہیں اس پر فرمایا ۔ ارشاد : ساری باتیں ملا کر دیکھو تو معلوم ہو اس کے مفاسد پر نظر کرو ۔ ایک جواب تو اس کا یہ ہے جو آپ کے مناسب ہےوہ یہ کہ بعض صغیرہ گناہ سے ایسا مفسدہ پیدا ہوتا ہے کہ کبیرہ گناہ سے اتنا نہیں ہوتا مثلا کسی امرود کو دیکھنا کہ فی نفسہ تو صغیرہ ہے مگر قلب کے اندر اس سے وہ کیفیت پیدا ہوتی ہے کہ کبیرہ سے بھی نہیں ہوتی ۔ اس سے ایک بڑی ظلمت پیدا ہوتی ہے ۔ مدتوں اس کا اثر رہتا ہے جانے کہاں کہاں تک اس کی نوبت پہنچتی ہے ۔ نگاہ کرنا مفسدہ کے لحاظ سے بہت بڑی چیز ہے ۔ دوسرا جواب یہ ہے اصلی گناہ ہے تعلق مع غیراللہ اور اس سے تعلق مع غیراللہ ہوجاتا ہے اور ایسا بعد ہوتا ہے کہ ایک دفعہ شراب پینے سے بھی اتنا نہیں ہوتا ۔ اس سے دل میں ایک بڑا مرض پیدا ہوجاتا ہے جو ساری عمر نہیں نکلتا ۔ یہ ضابط کا تو صغیرہ ہے کبیرہ نہیں مگر مفاسد کے لحاظ سے بڑی چیز ہے ۔ واقعی یہ ہے کہ نگاہ کا سخت گناہ ہے اسی واسطے بزرگوں نے فرمایا ہے ۔ النظر سہم من سہام