ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ایک پرچہ پر لکھ کر دیدیں ۔ اور اس عرصہ تک زبان کو بند رکھیں ۔ ان شاء اللہ سارے شہبات حل ہوجائیں گے ۔ چنانچہ میرے ملنے والوں میں ایک شخص نے ایسے ہی نئے مذاق کے صاحب سے جوکہ شہبات نکالتے تھے کہا کہ اب اس بارہ میں کہو کیا کہتے ہو ۔ اس بات میں کوئی شبہ نکالو ۔ انہوں نے کہا کہ میں شبہ جب نکالوں کہ میں وہاں رہوں اور کامیاب نہ ہوں وہ شخص بولے کہ اچھا دل بھی کچھ گواہی دیتا ہے کہ یہ دعوٰی صحیح ہے یا غلط ان صاحب نے کہا کہ دل تو کہتا ہے کہ دعوی صحیح ہے اور میں نے اسی جلسہ میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ جو تم لوگوں کی عادت ہے کہ کوئی مولوی مل گیا ۔ اور اس کو پکڑ کر بیٹھ گئے ۔ یہ طریقہ نہیں ہے شہبات کے حل کرنے کا ۔ قاعدہ یہ ہے کہ پہلے نسخہ کا استعمال کرے ۔ پھر جو بات پیش آئے ۔ اس کو ظاہر کرے اگر پہلے ہی کہنے لگے کہ اس نسخہ سے حرارت بڑھی تو کیا کروں گا ۔ اور برودت بڑھے تو کیا کروں تو یہ حماقت ہے ( پھر حضرت نے ان ہی صاحب مذکورہ بالا کی نسبت فرمایا کہ ) لا یعنی کلام سے میرا دل الجھتا ہے ہاں ایسی گفتگو کرنے سے یہ بات ظاہر ہوجاتی ہے کہ ہم بھی سب کچھ جانتے ہیں مگر جب مخاطب کو نفع نہ ہوا ۔ تو کیا فائدہ بڑا مقصود یہی ہے کہ مخاطب کو نفع ہو اور وہ نفع کلام کلی سے کم ہوتا ہے ۔ ہر شخص کے مناسب حال تدبیر بتائی جاتی ہے جس سے اس کو نفع ہو ۔ چنانچہ میں نے ایک صاحب کے بارہ میں یہ تجویز کیا ہے کہ چالیس دن کا چلہ خاموشی کا کریں وہ بہت بولتے ہیں اگرچہ ان کو بولنا مفید بھی ہے مگر حضرت فریدالدین عطار اس کی نسبت بھی فرماتے ہیں دل زبر گفتن بمیرد ، دربدن ٭ گرچہ گفتار ت بودور عدن آج کل ان امور کی طرف کسی کو بھی التفات نہیں ۔ مرید تو مرید پیروں کو بھی خبر نہیں رستے کی ( ایک صاحب نے عرض کیا کہ اس میں علم کی ضرورت ہے اس پر فرمایا ) ہاں علم اور اس کے ساتھ صحبت کی بڑی ضرورت ہے ۔ صحبت سے واقفیت بھی ہوتی ہے ۔ اور عمل کے ساتھ بھی مناسبت ہوتی ہے ۔ اب تو واقفیت بھی نہیں ۔ اس لیے بڑی ضرورت ہے شیخ کی ۔ نری کتابیں ہی کافی نہیں ۔ چنانچہ وکالت کی کتابیں دیکھ کر بھلا کوئی امتحان تو دیدے ۔ وکالت کا کام تو کرلے ۔ ادنی پیشہ بھی بدون صحت کے نہیں اتا ۔ خوش نویسی کی کتابیں موجود ہیں کوئی ان کو دیکھ کر لکھ تولے ۔ الوان نعمت اور خوان نعمت میں ساری ترکیبیں کھانے کی لکھی ہیں ان کو دیکھ کر کوئی