ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
گلگلہ تو پکالے محض کتابیں دیکھنے سے کام نہیں آتا ۔ تاوقتیکہ استاد فن کی صحبت میں نہ رہے ۔ بہشتی زیور میں شلجم کا اچار بنانے کی ترکیب لکھی ہے میں نے بنایا اچھا نہ بنا ۔ پھر ایک جگہ کھایا بڑا مزیرار ۔ میں نے پوچھا یہ اچار تو بڑے مزے کا ہے ۔ کس ترکیب سے بنایا ہے جن کے یہاں کھایا تھا کہنے لگے کہ وہی ترکیب ہے جو آپ نے بہشتی زیور میں لکھی ہے ۔ تو بات کیا تھی کہ وہ لوگ خود اچار بناتے تھے ۔ مولانا محمد قاسم صاحب فرمایا کرتے تھے کہ پڑھنے سے زیادہ گننا چاہیے دو شخص تھے ایک تو ہدایہ کے حافظ تھے اور ایک صرف عالم تھے ان عالم صاحب نے ایک مسئلہ بیان کیا ۔ اور کہا کہ ہدایہ میں ہے ۔ حافظ ہدایہ کو بھروسہ تھا ہدایہ میں تو کہیں بھی نہیں ہے بولے کہ لاؤ ہدایہ عالم صاحب نے ایک عبارت نکالی جس سے وہ مسئلہ مستنبط ہوتا تھا ۔ حافظ ہدایہ رونے لگے اور کہا کہ ہمارا حفظ کیا ہوا کچھ بھی کام نہ آیا ۔ ایک شخص پڑھا ہوا ہو ۔ اور ایک گنا ہوا ہو ۔ دونوں میں بڑا فرق ہے گننا صحبت سے آتا ہے ۔ اس فن (تصوف ) میں صحبت کی سخت ضرورت ہے ۔ ایک حکایت ضرورت صحبت وعدم کفایت الفاظ پر یاد آئی ۔ ایک مولوی صاحب طلبا کو پڑھارہے تھے ۔ یہ حدیث آئی کہ رسول اللہ ﷺ نے کتفین کے درمیان عمامہ کا شملہ چھوڑا ۔ حدیث میں بین کتفیہ کا لفظ ہے ایک طالب علم نے کہا کہ اس کی صورت تو یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شملہ کو گردن اور مونڈھے کے درمیان میں کو نکال کو سینہ پر چھوڑ دیں ۔ بین کتفیہ اس پر بھی صادق ہے ۔ مولوی صاحب نے یہ کہا کہ وہ طالب علم عمامہ باندھے ہوئے تھا ۔ اور شملہ پشت پر پڑا تھا ۔ عمامہ کا رخ پھیر کرشملہ ماتھے کی طرف لٹکا دیا ۔ جس کی ہیبت ہاتھی کی سونڈ کی سی ہوگئ ۔ اور کہا کہ یہ بھی توبین کتفین ہے ۔ بات یہ ہے کہ جب تک حقیقت نہ دیکھے تو صرف الفاظ دیکھنے سے کیا ہوتا ہے ۔ ( ایک صاحب نے اسی درمیان میں دریافت کیا کہ لہا تعلق مع اللہ سے خاص قسم کا تعلق مراد ہے ۔ ( اس پر فرمایا ) ہاں جیسے محبوب سے تعلق ہوتا ہے ۔ ورنہ یوں تو ہر مومن کو تعلق ہوتا ہے ۔ ( پھر حضرت نے فرمایا ) تعلق مع اللہ کے لئے دو چیزیں لازم ہیں سہولت طاعت دوام ذکر جس کسی سے محبت ہوجائے تو اس کے ساتھ ایسا تعلق ہوجاتا ہے کہ اکثر اوقات اس کی یاد رہتی ہے ۔ میں تو اس کو یوں تعبیر کرتا ہوں کہ دوام طاعت اور کثرت ذکر کیونکہ میں تو کسی وقت غفلت بھی ہو ہی جاتی ہے ۔ اس لئے یہاں بجائے لفظ دوام کے لفظ کثرت لایا گیا ۔