ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
3 ۔ دوسرے وقتوں میں جب یاد آجائے استغفار یا درودشریف پڑھتی رہیں ۔ 4 بعد نماز پنجگانہ کے 33 بار سبحان اللہ اور 33 بار الحمدللہ اور 34 بار اللہ اکبر پڑھا کریں ۔ 5 ۔ میری کتابوں میں بہشتی زیور ، اور اصلاح الرسوم پوری دیکھ کر ان کی پابندی رکھیں اور تسہل المواعظ کی جلدیں منگا کر ان کو روزانہ دیکھا کریں ۔ یہ جلدیں اس پتہ سے مل سکتی ہیں ۔ تھانہ بھون امدادالمطابع ۔ منشی رفیق احمد صاحب ۔ 6 ۔ سب گناہوں سے اور خصوصا زبان کے گناہوں سے سخت پرہیز رکھیں ۔ 7 ۔ اگر کبھی کبھی اپنے حالات سے اطلاع دیجائے گی تو انشاءاللہ تعالٰی سلسلہ تعلیم کا جاری رہے گا ۔ ( ختم شد دستورالعمل نسوان ) ذکر ہوا کہ سید کو نوکر رکھا جائے تو وقت یہ ہے کہ اس سے خدمت کیسی لی جائے کیونکہ سید کی تو تعظیم چاہئے ۔ فرمایا نوکر رکھنے میں اور خدمت لینے میں کیا حرج ہے ہاں اس کی اہانت نہ کرے اور خدمت کی ضرورت سے اس کو زجر وتنبیہ کرنے میں بھی حرج نہیں ۔ خدمت لینے اور زجر وتنبیہ کرنے کو اہانت لازم نہیں ۔ میرے یہاں نیاز اور عبدالستار دو نوکر ہیں ان کو مار بھی لیتا ہوں مگر واللہ باللہ جو قلب میں ان کی ذرا بھی اہانت ہو ۔ قاری عبدالسلام صاحب پانی پتی کا انتقال ابھی تھوڑے عرصہ کے اندر ہوچکا ہے حضرت والا سے قاری صاحب مرحوم کو نیایت درجہ انس تھا ۔ حضرت والا ان کے مکان پر ایک روز بطور تعزیت تشریف لے گئے تھے ۔ قاری صاحب کی صاحبزایوں نے ایک وعظ کی درخواست کی جس کو حضرت نے منظور فرمالیا ۔ اور 26 صفر 2337 ء روز اتوار اس کے لئے مقرر فرمایا تھا ۔ چنانچہ بعد طلوع آفتاب وہاں تشریف لے گئے تھے اور آٹھ بجے کے بعد آیت واللہ یدعواالی دارالسلام کا وعظ شروع ہوا حضرت کا ارادہ گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ سے زیادہ بیان کرنے کا نہ تھا ۔ لیکن صاحبزادیوں کی طلب صادق اور سامعین کی خوشی قسمتی کا یہ اثر ہوا کہ آج حضرت والا کے سامنے گھڑی رکھ دینا کسی کو یاد نہیں رہا ۔ اور مضمون ایسا دلچسپ بیان ہوا کہ نہ حضرت والا ہی کو وقت کا اندازہ ہوا ۔ اور نہ سامعین کو ہاں یہ ہوا کہ لکھنے والوں کے ہاتھ دکھ گئے اور کاغذ ختم ہوگئے اور قلم گھس گئے ۔ حافظ لقاء اللہ صاحب پنسل برابر بناکر دیتے رہے تھے اور کاغذ ایک دفعہ منگایا وہ بھی ختم ہوگیا تو دو بارہ منگایا وہ بھی ختم ہو چکنے کے قریب آگیا اس پر بھی سامعین کی سیر نہیں ہوتی تھی اور چاہتے تھے کہ برا بر اسی طرح بیان جاری رہے ۔ احقر کا خیال یہ تھا کہ گیارہ بج گئے ۔ گھڑی