ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
یہاں کے لوگوں کو دین سے اور علم دین سے خاص مناسبت ہے ۔ احقر کی غرض اس تحریر سے صرف یہ ہے کہ اس دینی مناسبت کا نتیجہ یہ ہے کہ حضرت والا کو بھی یہاں سے خاص دلچپسی رہی اور باوجود اس کے کہ پہلے سے ارادہ حضرت کا صرف ایک یادو وعظ کا تھا ۔ لیکن لوگوں کے سچے اصرار اور خصوصا مستورات کی درخؤاستوں نے تین وعظ اوع بھی کہلوائے اور آتھ دن میں پانچ وعظ ہوئے اور حضرت کی طبیعت پر ان کا مطلق بار نہیں ہوا ۔ بلکہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اگر حضرت والا جسمانی اور دماغی قوت ہوتی تو روز مرہ ایک وعظ کہنے سے بھی دریغ نہ فرماتے ۔ یہ نتیجہ سامعین کے خلوص اور طلب کا ہے ۔ حضرت والا کے ملفوظات کے مضامین کی مثال ماں کے دودھ جیسی ہے کہ پستان میں موجود ہے مگر نکلے گا اسی وقت جبکہ بچہ کھنیچے گا ۔ اگر بچہ نہ کھنیچے تو نہ نکلے گا ۔ اور کم کھنیچے تو کم نکلے گا ۔ چنانچہ اہل پانی پت کی طلب کا یہ نتیجہ تھا کہ مضامین کی بارش ہوگئ اور ایسے وعظ ہوئے کہ سبحان اللہ اور اصل علٰی ۔ خصوصا دوعظ ایک طریق القلندر صاحب کی درگاہ میں ہوا کہ وہ تصوف کی روح تھا ۔ اور اس سے طریق تصوف کی حقیقت منکشف ہوگئی اوع دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوگیا ۔ اور دوسرا وعظ ،، دارالسلام جو قاری عبدالسلام صاحب مرحوم ومغفور کے مکان پر قاری صاحب کی صاحبزادیوں کی درخواست سے پانچ گھنٹہ کے قرب ہوا ۔ اس میں تسلی اور تشفی اور صبر کا بیان تھا ۔ کیونکہ اسی سال میں قاری صاحب کا انتقال ہواہے احقر کا خیال ہے کہ تسلی اور تعزیت کے متعلق کوئی وعظ ایسا جامع اس سے پہلے نہیں ہوا ۔ اور نہ مصیبت کا کوئی دستورالعمل اس سے بہتر موجود ہے اور اسی خلوص اور طلب صادق کا ایک فرد یہ تھا کہ مستورات ہر وقت چھوٹی پیرانی صاحبہ کے مکان میں آتی جاتی رہتی تھیں ۔ اور تعلیم حاصل کرتی تھیں جن کی وجہ سے حضرت کو اکثر مکان میں جانا پڑتا تھا ۔ جب مستورات کی رجوعات زیادہ بڑھی تو حضرت والا نے ایک دستورالعمل ایسا تجویز فرمایا جو ہر بی بی کو بتادیا جاتا تھا ۔ اس کی نقل یہ ہے : 1 ۔ بعد عشاء کے تہجد چار رکعت 2 ۔ اگر طبیعت متحمل ہوتو تہجد پانچ تسبیح لاالہ الا اللہ کی اور درمیان میں محمد رسول اللہ ملالیا جائے پھر بتدریج ایک ایک تسبیح بڑھایا کرو اور دس تک پہنچاؤ جہاں تک تحمل ہو ۔