ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پت میں کسی پر خفگی نہیں ہوئی ۔ سو آج ہی یہ حضرت تشریف لے آئے ۔ ایک شخص نے کہا کہ حضور کی تو خفگی بھی اصلاح کیلئے ہوتی ہے ۔ فرما اصلاح ہوجاتی ہے ۔ قصد تو اس کا نہیں ہوتا ۔ واقعہ میں تو غصہ ہی آجاتا ہے گو نیت اصلاح کی بعد میں کرلی جائے ۔ خواجہ صاحب نے کہا بیچابات پر تو غصہ آناہی چاہئے ورنہ بے حسی ہوگی فرمایا ان کی بات تو ایسی بیچا تھی کہ یہاں تو ان کو کچھ سن کر ہی چھوڑ دیا گیا اور کسی جگہ ایسا لفظ کہتے تو پٹتے ۔ مجھے اتنا غصہ بھی اس وجہ سے آیا کہ ایک مدعی خصوصیت کی طرف سے ایسا ہوا کس قدر غلطی ہے کہ اب کہا جاتا ہے کہ جمعہ کے بعد کا وقت مناسب ہے اپنا تو قصور ہے کہ مشورہ میں نہیں آئے اور اب ہم سے تجویز پلٹنے کو کہتے ہیں اور اس خوبصورتی کے ساتھ کہ ایسے بیہودہ آدمی کو بھیجا جس نے ایسا بے بنیاد اعتراض جڑدیا کہ امیروں کا کہنا ہوا ۔ مجھے بالکل اجنبی اور مخالف شخص پر تو بہت غصہ نہیں آتا وہ چاہئے کیسی ہی بدتمیزی کرے ۔ اور کوئی لفظ بھی کہے مطلق ناگورای نہیں ہوتی ۔ دیکھئے لوگ ہم کو کافر تک کہتے ہیں اس سے زیادہ سخت لفظ کونسا ہوسکتا ہے ۔ مگر ہم ان کو لوٹ کر جواب نہیں دیتے ہیں ۔ اور جو شخص اعتقاد سے ملے اور خصوصیت ظاہر کرے اس سے تو ذراسی بھی ناگواری بری معلوم ہوتی ہے اور اس کا ثبوت حدیث سے ملتا ہے ۔ دیکھئے حضور صلی اللہ علیھ وسلم کو لوگ کیسی ایذائیں دیتے تھے لسانا بھی عملا بھی حتٰی کہ حق تعالٰی کی طرف سے وحی آتی تھی کہ آپ کہیں تو ہم ان پر عذاب نازل فرمایئں ۔ مگر آپ یہی فرماتے تھے ۔ اللھم اھد قومی فانھم لایعلمون ۔ اور حضرت جابر ایک دفعہ آئے اور آپ نے انے کی اطلاع کی تو حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے پوچھا کون انہوں نے کہا انا ۔ تو آپ ناخوش ہوئے اور ڈانٹا کہ اناانا کس کو کہتے ہیں نام لو کون ہو ۔ جمعہ کی نماز جامع مسجد میں پڑھی عام خیال یہ تھا کہ وعظ جمعہ کے بعد ضروری ہوگا ۔ اس واسطے مجمع ایسا تھا جیسے الودع کے جمعہ میں ہوتا ہے چونکہ بعض لوگوں کو اس تجویز کی خبر تھی کہ شب شنبہ میں وعظ جمعہ کی قرار داد ہوئی ہے اس واسطے شدہ شدہ مسجد میں یہ خبر اڑگئ کہ جمعہ کے بعد وعظ نہیں ہوگا ۔ پھر کیا تھا طور سے تشویش سی پیدا ہوگئی اور لوگوں نے جمعہ سے پہلے ہی حضرت کے کے پاس آآکر اصرار کرنا شروع کیا ۔ حضرت لوگوں کی بات سنتے اور مختصر سا یہ جواب دیدیتے کہ اہل مشورہ نے وعظ آج کی رات کو قلندر صاحب میں تجویز کیا ہے ۔ لوگوں میں بہت چہ میگوئیاں ہوتی رہیں ۔ مگر حضرت نے اپنی زبان سے کچھ نہیں فرمایا اور بعد نماز جمعہ کے مکان کو واپس ہوئے