ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
مصلحتیں اور ضرورتیں بیان کرتے تھے اور ہر شخص چاہتا تھا کہ میری رائے کو ترجیح ہو اور بعض وقت مصالح اور ضرورت کے تساوی اور تعارض کے وقت پر یہ چاہتے تھے کہ اس میں حضرت ایک جانب کو اپنی رائے سے ترجیح دیدیں ( کیونکہ لوگوں کو حضرت کے صائب الرائے ہونے پر بھی پورا اعتماد ہے ) تو حضرت فرماتے نا صاحب میں کچھ دخل نہ دوں گا ۔ کیونکہ اس میں سارا بار میرے اوپر آپڑے گا میں کس کس کو جواب دیتا پھروں گا ۔ آپ خود ہی آپس میں نبٹ لیں ۔ چنانچہ ہبت ردوکد کے بعد یہ طے ہوا کہ شب شنبہ میں وعظ ہوا ۔ اور قلندر صاحب کی درگاہ میں ہوا ۔ اس کی اطلاع حضرت کو کردی گئی ۔ اور سب جگہ بذریعہ منادی وغیرہ اس کی خبر کردی گئی ۔ جمعرات کے دن یا بدھ کے دن یہ مشورہ ہوا تھا اور سب باتیں طے ہوچکی ہیں ۔ آج جمعہ کے دن ایک دیہاتی آدمی ایک رقعہ لے کر آیا جس میں ایک صاحب نے لکھا تھا کہ مصلحت مقتضٰی اس کو ہے کہ وعظ جامع مسجد میں ہو ۔ اس کو پڑھ کر فرمایا ۔ یہ صاحب مشورہ کے وقت کہاں گئے تھے ۔ کیا ان کو اطلاع نہیں ہوئی تھی ۔ لوگوں نے کہا ان کو اطلاع ہوچکی تھی مگر اس وقت مشورہ میں نہیں تھے ۔ اس شخص نے کہا اطلاع تو ہوئی تھی مگر اس وقت وہ دہلی چلے گئے تھے اس وجہ سے مشورہ کے وقت نہ آسکے فرمایا یہ ان کا عزر صحیح ہے کہ مشورہ ہوچکا طرفین ایکدو سرے کو معذور سمجھیں ۔ اس رقعہ لانے والے نے کہا تو صاحب امیروں کا کہنا ہوا ۔ اور غریبوں کہنا کچھ بھی نہ ہوا ۔ اس پر حضرت والا برہم ہوئے اور احقر سے فرمایا جواب اس کا یہ ہے اس پر لکھ دو کہ ایسے بیہودہ کو ہمارے پاس نہ بھیجئے جس بولنے کی تمیز نہیں ۔ چنانچہ احقر نے اس رقعہ پر یہی لکھ دیا ۔ اس رقعہ لانے والے نے کہا اجی میں دیہاتی آدمی ہوں میری خطا معاف کیجئے اور آگے بڑھ کر حضرت کے پیروں پر سر رکھ دینا چاہا ۔ حضرت نے اس کو ہاتھ سے ہٹادیا ۔ اور فرمایا دور ہو اس سے کیا ہوتا ہے کیوں ایسی غلطی کی اس لفظ کی کیا معنی کہ امیروں کیا کہنا ہوا غریبوں کا نہ ہوا ۔ تم نے کتنی ایسی باتیں دیکھیں جن میں یہ کہنے کا موقعہ ہوا کہ امیروں کی طرفداری کی جاتی ہے ۔ امیروں نے مجھے کیا ہدیہ دیا ہے اور عذر کیا اچھا ہے ؟ کہ میں دیہاتی ہوں اوع گنوارہوں ۔ ہم تو جب جانیں کہ یہ بات صاحب کلکٹر کے اجلاس میں کہہ آئے ہم ابھی آپ کو بھیجتے ہیں ۔ اگر وہاں ایسا لفظ کہہ آؤ ۔ تو ہم ہاتھ جوڑ کر اپنی خطا تم سے معاف کرائیں ۔ ہم کو منافق سمجھا ۔ وہ شخص چلاگیا ۔ پھر فرمایا آج صبح میں سوچ رہاتھا کہ پانی