ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سادی ہوتو میں بھی تھوڑی سی پی لوں گا ۔ چنانچہ سب کیلئے دودھ کی اور حضرت والا کے لئے سادی چائے لائی گئی ۔ حضرت نے تھوڑی سی پی کر چھوڑدی اور فرمایا آج چائے کئی سال کے بعد پی ہے ۔ مھے دودھ کی چائے پسند نہیں ہوتی اور چائے جس کو کہنا چاہئے وہ تو سادی ہی ہے ۔ دودھ اور دیگر مصالحہ ڈالنے سے تو ایک نیا مرکب بن جاتا ہے ۔ چائے اس کا نام کیوں رکھا جائے وہ تو ایک دوا ہے جو بطور جو شاندے کے ہے ۔ بعض لوگ بڑے نخرے اور بکھیڑے سے چائے بناتے ہیں ۔ لاگت بھی بہت لگتی ہے اور وقت بھی بہت خراب ہوتا ہے ۔ چائے کا لطف تو اس میں باقی نہیں رہتا ۔ چائے سادی ہوا اور اس میں پانی اور شرینی بقدر مناسب ہوتو اس میں جو لطف ہے وہ ان بکھیڑوں میں کبھی نہیں پیتا ہوں ۔ کیونکہ اس کا اندازہ خود ہی کو ہوسکتا ہے کہ اس وقت کتنی تیز ہونی چاہئے چائے اور پان سے فارغ ہوکر 9 بجے مکان پر پہنچے ۔ اہل پانی پت کی تجویز ہوئی کہ ایک وعظ بڑے مجمع میں ہونا چاہئے جس کی اطلاع قرب وجوار کے دیہات میں بھی کردی جائے یہ خیال حضرت کے سامنے جمعہ کے دن سے پہلے ظاہر کیا گیا تاکہ اگر جمعہ کی نماز کے بعد کا وقت تجویز کیا جائے تو اس پہلے دیہات میں خبر پہنچ جائے حضرت نے وعظ کہنا منظور فرمالیا ۔ عرض کیا گیا کہ حضرت ہی وقت اور مقام بھی تجویز فرمادیں جس میں حضرت کو سہولت ہوئے ہم کو منظور ہے ۔ فرمایا میں وعظ کیلئے تیار ہوں وقت اور مقام آپ لوگ تجویز کرلیں کیونکہ اپنے یہاں کے مصالح آپ ہی زیادہ جان سکتے ہیں اور مناسب ہے کہ یہ سب باتیں ان تمام اشخاص کے باہمی مشورہ سے طے ہوں جو کسی مقام کوعظ کیلئے مخصوص کرنا چاہتے ہیں ۔ مثلا درگاہ قلندر صاحب کے متولی صاحب اوع جامع مسجد کے مہتمم صاحب وغیرہ تاکہ کسی کو بعد میں شکایت کا موقعہ نہ رہے ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا کہ ان سب صاحبوں کو جمع کیا گیا اوت ظہر کے بعد مخدوم صاحب کی مسجد میں مشورہ ہوا ۔ حضرت بھی وہاں تشریف فرمارہے ۔ بعض لوگوں نے پھر عرض کیا کہ حضرت ہی مقام اور وقت کی تعیین فرمائیں فرمایا میں اس میں کچھ دخل نہ دوں گا ۔ مجھے تو آپ لوگ آپس میں گفتگو کر کے اخیر نتیجہ سے اطلاع کر دیجئے کہ یہ طے ہو ا، فلاں جگہ اور فلاں وقت وعظ کہنا ہوگا ۔ چنانچہ تقریبا ایک گھنٹہ تک اس صاحبوں میں گفتگو ہوئی ۔ اثنائے گفتگو میں لوگ اپنی اپنی