ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اور یہ اس سے گبھراتا ہے یہی مثال ہے حق تعالٰی کے برتاؤ کی ہمارے ساتھ کہ حقیقت میں رحمت ہوتی ہے اور ہم اس سے گھبراتے ہیں اور چیخنے چلاتے ہیں ۔اس سے ہم کو سبق لینا چاہئے ۔ راستہ میں پانی پت کا ریت دیکھ کر فرمایا کہ یہ بھی یاد رہیگا ۔ اس بستی کا نام تو ریت پت ہونا چاہئے تھا پانی پت نام کس نے رکھا ہے ۔ ایک مکان میں اندر تشریف لیجانے لگے تو صاحب خانہ نے بطور ادب پیچھے رہنا چاہا تو فرمایا آپ آگے چلیئے ۔ گھر میں گھر والے کو آگے چلنا چاہئے ۔ اور فرمایا اصلاح معاشرت کی میرے نزدیک سخت ضرورت ہے ۔ اور اس میں کامیابی ہوسکتی ہے مگر اس کی طرف کسی کو توجہ نہیں ہے اس کو تو جزودین ہی نہیں سمجھتے ۔ حالانکہ سلف کو اس کا بڑا اہتمام تھا ۔ دیکھئے امام صاحب نے امام شافعی صاحب کی دعوت کی ۔ جب امام شافعی صاحب آکر بیٹھے تو غلام نے اول ہاتھ ان کے دھلانا مہمان کے سامنے اول کھانا رکھنا چاہا تو اس سے بھی اس کو روکا اور اپنے سامنے رکھوایا ۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ مہمان کو معلوم ہوجائے کہ یہاں تکلف نہیں اور نہ کوئی بناوٹ ہے تو وہ بے تکلف ہوکر کھانا کھائے ۔ دیکھئے اتنی ذرا ، ذراسی باتوں کا اہتمام کرتے تھے ۔ اور آجکل تو دوسرے کی ایذا تک کا خیال نہیں کرتے ہیں ۔ اس کے بعد ایک مکان میں پہنچے جہاں اس وقت دعوت تھی ۔ اس وقت تقریبا 8 بجے تھے ۔ عرض کیا گیا کہ کھانا لایا جائے ۔ فرمایا مجھے تو ابھی رغبت نہیں رفقا چاہیں تو کھالیں سب صاحبوں سے پوچھ لیا جائے رفقاء میں سے کسی نے عرض کیا کہ ابھی تو سویرا ہے ابھی رغبت کہاں ۔ فرمایا آپ کو رغبت نہ سہی ممکن ہے کہ اوروں کو ہو۔ سب سے فردا فردا پوچھنا چاہئے چنانچہ ہر ایک سے پوچھا گیا کسی نے رغبت ظاہر کی اور کسی نے نہیں ۔ فرمایا مناسب یہ ہے کہ کھانا مکان پر بھیج دیا جائے ۔ اور یہاں جو بلانا منظور تھا تو اس کی صورت یہ ہے کہ ہم سب ویسے ہی تھوڑی دیر یہاں بیٹھ جائیں آپ کے فرمانے کی تعمیل ہوجائے گی ۔ کھانا اطمینان سے جس وقت بھوک لگے گی اپنے مکان پر کھالیں گے ۔ عرض کیا گیا کہ چائے تو پی لیجئے چائے تیار ہے ۔ فرمایا چائےپینے کی میری تو عادت نہیں ۔ ہمراہیاں چاہیں تو پی لیں ۔ اور اگر چائے