ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہیں ۔ یہ اصول بالکل صحیح ہے اور سیدھا ساہے ۔ مگر حقیقت اس کی پاس رہنے سے معلوم ہوتی ہے نہ کہ سننے سے اس کی حقیقت کا انکشاف اس طرح ہوتا ہے کہ چند روز آدمی کسی کے پاس رہے اور ایک الجھن پیش آئے اور اس کو بتایا جائے کہ یہ مضر نہیں کیونکہ امر طبعی ہے اور ایک دوسری الجھن پیش آئے اور اس میں بتایا جائے کہ یہ مضر ہے کیونکہ اختیاری ہے بار بار وقت پر اس طرح بتانے سے یہ مضمون ذہن میں آتا ہے ۔ ایک دو دفعہ بتانے سے بھی نہیں آتا ۔ اس کی قدر بھی کسی الجھن مین بڑنے کے وقت ہی معلوم ہوسکتی ہے کہ کسی قدر کام دینے والا ہے اور اس کا حال ایسا ہے جیسے بعض دوائیں مشترک النفع ہوتی ہیں کہ ایک مرض میں دی اور نفع ہوا تو مریض نے سمجھا کہ یہ دوا اس مرض کیلئے مفید ہے ۔ پھر دوسرے مرض میں دی اور تیسرے میں دی ۔ اور سب میں اکسیر کا کام کیا تب معلوم ہوا کہ یہ دوا عجیب چٹکلہ ہے کہ اتنے مرضوں میں کار آمد ہے ۔ ( راقم کہتا ہے کہ اس اصول کو سن کر خواجہ صاحب اور احقر اور جمہ حضار کی یہ حالت تھی کہ پھولے نہ سماتے تھے گویا وجد کی سی کیفیت تھی ۔ اور تمام مجلس میں سبحان اللہ کا غل تھا ۔ اس ملفوظ کا نام احقر نے لکھی ملفوظ رکھا ہے ) بعد ظہر حکیم امین اللہ صاحب کے یہاں زنانہ مکان میں وعظ العقوق فی الحقوق زیر آیت والذین ھم لا مانا تھم وعھدھم راعون ۔ ہوا ۔ جس میں حقوق خالق ومخلوق کا بیان ہوا ۔ احقر نے اس کو ضبط کیا ۔ وعظ 4 بج کر 20 منٹ پر ختم ہوا ۔ تو عصر کی نماز کیلئے مخدوم صاحب کی مسجد میں پہنچے معلوم ہوا کہ جماعت ہوچکی ۔ لٰہذا مسجد کا صحن چھوڑ کر درگاہ کی حد میں جماعت ثانیہ کی گئی ۔ درگاہ کے صحن میں کچھ قبریں بھی ہیں جو صحن کی برابرا ہیں اوپر دری اور چٹائیاں بچھا کر نماز پڑھی ۔ سوال : قبر کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے : جواب : مکروہ ہے بشرطیکہ قبر نمودار ہوا اور اگر نمودار نہ ہوا اس طرح کہ اڑ ہو ۔ اور آڑ معتبر ایک ہاتھ اونچی ہے جو سترہ کی مقدار ہے یا قبریں زمین میں ہوں یعنی سطح برا برا ہو جیسا کہ درگاہ کے صحن میں ہیں اوپر فرش بچھا دیا ہوتو درست ہے ۔ بعد عصر ایک خادم جو پہلے سے حضرت کی عادات وغیرہ سے واقف تھے تقریبا دو روپے کے پیڑے لائے اور ایک دو روپے نقد بھی نزر کئے ۔ فرمایا چپڑی اور دو ، دو نقد ہدیہ بھی اور مٹھائی بھی ۔ آپ نے بڑی تکلیف کی ۔ اس قدر تو بار اٹھانا نہیں چاہیے ۔