ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کو چاہئے تھا کہ اپنے موجود ہونے کی اطلاع کردیتے ۔ اول تو وظیفہ ہی کی حالت میں اطلاع کرنا تھی اور یہ بھی نہ ہوا تو اتنا تو ہوتا کہ میں جیسے ہی اٹھا تھا فورا سامنے آگئے ہوتے ۔ سامنے آنا تو در کنا اس وقت آپ کا پتہ بھی نہ تھا میں مسجد سے یہاں تک چلا آیا تب بھی آپ کا پتہ نہ تھا جب میں نے خود ہی چھیڑا اور شکایت کی تو آپ نے خبر لی ۔ یہ طالبین ہیں حضرت طلب کا نام لینا مشکل ہے ۔ فرمایئے کس بات پر دل پگھلے ۔ جایئے میں صاف کہے دیتا ہوں سب پانی پت والے سن لیں کہ جس کو بیعت ہونا ہو وہ مہینہ میرے پاس تھانہ بھون میں رہے ۔ حضرت بیعت ہوکر کام کرنا تو دور ہے پہلے ضرورت ہے بیعت کی درخواست کرنیکا سلیقہ سیکھنے کی میں ان دومہینہ میں وہ سلیقہ سکھلاؤں گا اس کے بعد بیعت کی درخواست کیجئے اور یہ وعدہ نہیں ہے بیعت کرلینے کا اس کا جواب اس وقت دیا جائے گا ۔ ممکن ہے کہ پھر بھی بیعت نہ کروں ۔ رہی تعلیم سووہ بذریعہ خط کے بھی ہوسکتی ہے ۔ تعلیم ضروری چیز ہے بیعت کوئی ضروری چیز نہیں ۔ بیعت کیلئے یہ بھی شرائط ہیں اور تعلیم میں میں نے اس قدر سہولت کردی ہے کہ کہیں جاؤ نہ آؤ گھر بیٹھے جو چاہو سیکھ لو ۔ جو کچھ لکھنا ہو تھانہ بھون کو خط لکھو میں جہاں بھی ہوں وہ خط وہاں پہنچ جائیگا ۔ اور میں جواب دیدوں گا اور لیجئے میں اور آسانی کرتا ہوں ابھی تو میں پانی پت میں موجود ہوں یہاں پر بھی جو کچھ پوچھنا ہو وہ خط میں لکھ کر پانی پت کے پتہ سے لکھ کر ڈاک میں ڈالئے میں یہیں سے جواب دوں گا ۔ روز کا روز آپ کو ڈاک سے جواب ملتا رہے گا ۔ اور کیا سہولت چاہئے ۔ اس کے بعد ان صاحب کو لوگ حضرت والا کے دروزاہ سے ہٹا کر علیحددہ لے گئے تاکہ حضرت کو اور کلفت نہ ہو ۔ صبح کو ہوا خوری سے واپس آکر فرود گاہ میں حسب معمول بیٹھے ہوئے تھے اور طبیعت حضرت والا کی نہایت بشاش تھی ۔ کسی تزکرہ میں فرمایا اس طریق میں بڑی بڑی نازک باتیں پیش آتی ہیں اور بہت غلطیاں ہوتی ہیں ۔ ایک اصول لاکھوں روپیہ کا یہ ہے اور یا درکھنے کے قابل ہیں ۔ خواجہ صاحب ایک طرف کھڑے ہوئے تھے حضرت نے خاص طور سے ان کو پکار کر فرمایا خواجہ صاحب آپ بھی سن لیجئے کس قدر کام دینے والا اصول ہے کہ امور طبیعہ مضر نہیں ہوتے ۔ مضر کا مدار اختیار پر ہے ۔ اس سے بہت سے عقدے حل ہوتے ہیں اور بہت سہولیتیں ہوجاتی ہیں اور اس کے نہ جاننے سے بہت سے مغالطے لگتے