ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پاس بھیجنا ہے اس کو لکھ دیجئے کہ خود براہ راست کسی معتبر عالم سے بزریعہ ڈاک پوچھ لیں ۔ آپ سفیر کیوں بنتے ہیں ڈاک کا رستہ کھلا ہوا ہے دو پیسہ میں جواب ملتا ہے آپ طالب علم ہیں میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے کام میں لگئے اور دوسروں کے قبضوں میں نہ پڑئیے ۔ طالب علم کیلئے مشغلہ سخت مضر ہے ۔ پھر فرمایا میرے یہاں تھانہ بھون میں ذاکرین کو سلام پہنچانے کی بھی اجازت نہیں ہے بس اپنے کام سے کام رکھو ۔ ذکروشغل کے لئے آئے ہویا دوسروں کے دکھڑے رونے کیلئے پھر فرمایا یہ سب حجاب ہیں جو اس طریق میں مانع ہوتے ہیں ۔ اس میں لوگ بڑی غلطی کرتے ہیں ۔ دوسروں کے سفیر بننے کو امر خیر اور موجب ثواب سمجھ کر انکار نہیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ حسن خلق ہے جو مقصود اعظم ہے اس طریق کا حضرت یہ حجاب ہیں ۔ حجاب دو قسم کے ہیں ظلمانی اور نورانی ۔ یہ اشغال حجاب نورانی ہیں کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ کار خیر ہے اور ہے مانع خیر ۔ ایک سمجھدار اور تعلیم یافتہ شخص نے ایک سوال کیا جس میں فتنہ کا احتمال تھا فرمایا فتویٰ کی روسے جائز ہے مگر تقویٰ کی روسے مکروہ ہے آپ جیسے فہیم شخص سے ایسا سوال مجمع میں کرنا سخت تعجب ہے ۔ سوال : مسلمان کے جنازہ میں ہندو بھی شریک ہوں تو کیسا ہے ؟ جواب : فرمایا اگر ان کو منع کرنے پر قدرت ہوتو منع کرنا واجب ہے ۔ اور اگر قدرت نہ ہوتو معذوری ہے دوسرے پر کس کو اختیار ہے ۔ سوال : اور مسلمان کو ہندو کے جنازہ میں شرکت کرنا کیسا ہے اور ان کے مردہ وغیرہ کے جلانے وغیرہ میں اعانت کرنا کیسا ہے ؟ جواب : فرمایا یہ فعل تو اختیاری ہے اس میں تو کوئی مجبوری بھی نہیں یہ کیسے جائز ہوسکتا ہے ۔ عرض کیا گیا بعض جگہ ہندو مسلمانوں میں باہم ایسا سلوک ہے کہ کسی قسم کا نزاع نہیں ہے وہاں اتحاد قائم رکھنے اور تالیف قلب کیلئے ایسا کیا جائے تو کیا حرج ہے ۔ فرمایا ایسی کیا دوستی ہے کہ امور مزہبی میں بھی شرکت کی جائے اور اگر یہی ہے تو ان کو قربانی میں بھی شریک ہونا چاہئے ۔ سوال : عورت کا مہر ذمہ رہ گیا اور وہ مرگئی تو کیا کیا جائے ۔ جواب : وہ میراث ہے ورثہ کو دیا جائے ۔ سوال : ماں اگر اولاد کا دودھ نہ بخشے اور مرجائے تو کیا کیا جائے ۔ جواب : دودھ بخشوانے کی شریعت میں اصلیت نہیں یہ محض رسم جہالت ہے اور دودھ پینے