ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہے اور نہ اتنی جلدی تیار ہوسکتا ہے ۔ خواجہ صاحب نے فرمایا تم میری رضائی لےلو کچھ کپڑا اپنے پاس موجود ہے سفر می﷽ اس سے کام چل جائے گا ۔ اور گھر والے برے بھلے گذر کرہی لیں گے ۔ رہی آنکھ کی حالت سو یہ کرنا کہ سونے کا وقت مقرر کرلینا ۔ فرمایا حضرت والا نے کوئی معمول اختیاری نہیں رہتا ۔ فرض کیجئے کہ ریل میں ہوئے ۔ یاریل میں سوار ہونے کا وقت آدھی رات کا ہے تو سونا کیسے ممکن ہے ۔ لٰہزا یہ خیال تو دور رکھنا چاہئے کہ بے اعتدالی نہ ہوگی ۔ اور بے اعتدالیوں کا تحمل ہو تب تو ارادہ کیا جائے ورنہ نہیں ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا تو ملفوظات وغیرہ یوں ہی جائیں گے ۔ فرمایا جاؤ ۔ ہمارا تو مذہب ہی یہ ہے کہ آزاد رہنا چاہئے اور کسی کام کے پیچھے نہ پڑنا چاہئے ۔ سہولت سے ہوجائے تو ہوجائے ۔ ورنہ الگ دل کو اس سے کیوں لگایا ۔ احقر نے عرض کیا کہ میں حیران ہوں کر کیا کروں ، دل یہی چاہتا ہے کہ ہمر کاب رہوں ۔ مگر موانع کو دیکھتا ہوں تو ہمت پست ہوجاتی ہے ۔ فرمایا یہ دیکھنا چاہئے کہ موانع قوی ہیں یا ضعیف ۔ اگر ضعیف ہوں تو ہمت سے کام لینا چاہئے ۔ اور اگر قوی ہوں تو دل کو پریشان کرنا نہیں چاہئے ۔ عرض کیا جہاں تک غور کیا موانع تو قوی ہیں ۔ فرمایا تو وہ کام چاہئے جس میں راحت ہو ۔ پریشانی میں پڑنا ٹھیک نہیں ۔ پھر فرمایا کہ استخارہ کیا جائے ۔ خواجہ صاحب نے احقر سے فرمایا ۔ بس ارادہ کی کسر ہے ۔ ہمت کرو ۔ اور ارادہ کردو ۔ پھر استخارہ بھی کرلو ۔ استخارہ سے یہ ہوگا کہ اسی شق میں یعنی جانے ہی میں بہتری کی صورتیں نکل آئیں گی ۔ فرمایا حضرت والا نے کہ یہ طریقہ استخارہ ارادہ سے پہلے چاہئے ۔ تاکہ ایک قلب کو سکون پیداہوجائے ۔ اور اسی طرف کا ارادہ کیا جائے ۔ اس میں لوگ بڑی غلطی کرتے ہیں ۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ ارادہ سے اول استخارہ کرنا چاہئے ۔ پھر استخارہ سے جس طرف قلب میں ترجیح پیدا ہوجائے وہ کام کرنا چاہئے ۔ احقر نے سوال کیا کہ رات کا وقت ہونا استخارہ کے لئے ضروری ہے ۔ فرمایا نہیں ۔ یہ صرف ایک رسم ڈال لی ہے صلٰوۃالاستخارہ کے بعد نہ سونا ضروری ہے