ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
حافظ جمال کا مزار کہا جاتا ہے ۔ نہ ہر زن ، زن ست ونہ ہر مرد ، مرد ٭ خدا پنج انگشف یکساں نہ کرد پھر ابراہیم لودھی بادشاہ کے مزار پر گزرہوا ۔ اس مزار کی صورت یہ ہے کہ ایک میدان میں صرف ایک چبوترے پر اونچا سا بنا ہوا ہے کسی وقت میں اس کے نشانات ناپید ہوگئے تھے ۔ سرکار انگریزی نے یہ چبوترہ بنوادیا ہے ۔ اس مزار پر فرمایا یہ اتنے بڑے میدان میں اکیلے ہی ہیں ( مطلب یہ تھا کہ فقراء اور اہل اللہ مرنے کے بعد بھی اکیلے نہیں رہتے جہاں ایک بزرگ کا مزار ہے وہاں بہت سے ان کے اصحاب اور متوسلین اور صلحا ء کے مزارات بھی ہیں اور یہ باوجود بادشاہ ہونے کے اس میدان میں تنہا ہی مدفون ہیں خدم وچشم سب ہی الگ ہوگئے ۔ پھر فرمایا یہ بادشاہ صلحاء میں سے ہیں ہمارے اکابر سے ان کو خاص تعلق تھا ۔ اثناء راہ میں ایک ہندو کے باغ پر گذرہوا ۔ جو بہت پڑا تھا اور اس کے اندر تالاب بھی تھا ۔ راستہ اس کے اندر کو بھی تھا ۔ اور باہر باہر بھی تھا ۔ راہنما نیدہ نے کہا کہ یہ باغ نہایت پر فضا اور دیکھنے کے قابل ہے اور تفریح کی جگہ اس کے اندر کو چلئے گا یا باہر باہر ۔ فرمایا اس وقت کا جنگل میں آنا سیر وتفریح کے لئے تھوڑا ہی ہوتا ہے ۔ بالمقصد تو غرض منزل کا پورا کرنا ہے ۔ ضمنا ادھر ادھر بھی نظر ڈال لیتے ہیں اس باغ کے اندر جانے کی کیا ضرورت ہے ان مز خرفات سے وحشیت ہوتی ہے ۔ باہر باہر چلئے ۔ واپسی میں قاری عبد السلام صاحب مرحوم کے مکان پر پہنچے ۔ حضرت والا نے قاری صاحب کی صاحبزادیوں سے اس کا وعدہ فرمالیا تھا ۔ آدھے گھنٹہ کے قریب وہاں بیٹھے اور زنانہ مکاں میں بطور تعزیت بھی تشریف لے گئے ۔ اور وہاں سے اٹھ کر 9 بجے مکان پر واپس پہنچے ۔ چونکہ سال گذشتہ میں پورب کے تمام سفر میں احقر ساتھ رہا تھا ۔ امسال ضبط ملفوظات کے لئے ساتھ جانے والا کوئی نہیں ہے یہ بھی ہمت نہیں کرتے ۔ احقر نے عرض کیا کہ میری تو دلی خواہش ہے مگر اس وقت میری عام صحت اچھی نہیں ہے خصوصا آنکھوں کی حالت کئی مہینہ سے ایسی ہے کہ ذرا محنت کی متحمل نہیں ہے بار بار دکھ آتی ہیں ۔ خاص کر نیند میں ذراسی بے اعتدالی ہونے سے آشوب فورا ہی آجاتا ہے اور سفر میں بے اعتدالی ضروری اور یقینی ہے ۔ نیز سرمائی بھی میرے پاس اس وقت کافی