ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
رکھا ہوا ہے ۔ مولانا کے وعظ سے اس میں جان پڑگئی اور وہ ان کے سامنے آکر تڑپنے لگا ۔ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بیان کے بعد فرمایا کہ اس آیت کے معنی یہ ہوتے تو اچھا تھا ۔ اور اس کی تصدیق دیگر اکابر نے بھی کی ۔ فرمایا حضرت والا نے کہ یہ خواب مجھ سے کہا گیا تو میری سمجھ میں اس کے بعض اجزا کی تعبیر نہیں آئی ۔ اول دہلہ میں نہیں آئی تھی مگر بعد میں آگئی ۔ مثلا جنازہ کے اٹھنے اور تڑپنے سے مراد یہ سمجھ میں آئی کہ مراد مایوس العلاج مریض ہے ان شاءاللہ مولانا سے ایسوں کو بھی نفع ہوگا ۔ پھر فرمایا تعجب ہے ، کہ فلاں صاحب کے بعض اعزاء حتی کہ ان میں کے اہل علم بھی ان کے اس موجودہ مذاق کے خلاف ہیں ۔ اور اس کے مانع ہوتے ہیں ۔ حالانکہ اہل علم کے لئے یہ مذاق نہایت ضروری ہے ۔ بلکہ ہر مسلمان میں یہ مذاق ہونا چاہئے ۔ بلکہ یہ مذاق تو ہرانسان میں ہوناچاہئے وہ بھی کیا انسان ہے جس میں تصوف کا مذاق نہ ہو ۔ اور جو لوگ زیادہ نفع بھی نہیں ہیں وہ بھی ان کو رائپور کی طرف کھینچتے ہیں وہ صاحب کہتے ہیں کہ میں تھانہ بھون اور رائپور میں بالکل فرق نہیں کرتا ۔ لیکن مجھ جیسے طبعیت والے کے لئے مولانا عبدالرحیم صاحب کیسے اخلاق تربیت کے لئے کافی نہیں ہوسکتے ۔ جب میں جاتا ہوں تو وہ میری تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں فرمایا حضرت والا نے کسی کے لئے ایک دفعہ تو میں بھی کھڑا ہوجاتا ہوں ۔ پھر نہیں کھڑا ہوتا ۔ اور یہ بھی تعظیما نہیں بلکہ کبھی غلبہ محبت کھڑا ہوگیا ۔ ورنہ ایک دفعہ بھی نہیں کھڑا ہوتا ۔ اور فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ ہم سے ان کو اس (یعنی مولانا نے ) چھڑایا ۔ میں دعوٰٰی تو نہیں کرتا مگر وثوق سے کہتا ہوں کہ میں نہ ہوتا تو وہ صاحب دیوبند میں نہ رہتے ۔ ان کے خیالات دور دورکے تھے ۔ کھانے سے فارغ ہوکر باہر نکلے تو سامنے بادشاہی پرانی مسجد تھی ۔ یہ بہت اونچے پر واقع ہے ۔ اور آس پاس اس کے آبادی باقی نہیں ۔ لوگ حضرت کو مسجد کے اندر لے گئے ۔ مسجد کی فضا اور غیر آباد جگہ دیکھ کر فرمایا یہ مسجد تو رہنے کی جگہ ہے ۔ یہ تو اللہ اللہ کرنے کی جگہ ہے ( راقم کہتا ہے کہ اس کی حضرت کو نہایت درجہ تڑپ ہے کہ تنہائی کا موقع ذکر کے لئے ملے ۔ بقولیکہ ایسی جگہ ملے کہ کوئی بھی وہاں نہ ہو ٭ میں ہوں صنم ہو اور کوئی درمیان نہ ہو چنانچہ ایک مرتبہ تھانہ بھون میں بعد مغرب ایک ذاکر خوش الحانی کے ساتھ ذکر کر رہے تھے ۔ اور احقر حضرت کو پنکھا جھل رہا تھا ۔ حضرت بار بار اس کی طرف دیکھتے تھے ۔ اور حسرت کے لہجہ میں فرمایا کہ بعض کو حق تعالٰی نے اسی واسطے پیدا کیا ہے کہ ذکر کریں ۔ دعا کیجئے کہ یہ دولت مجھے