ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پہنچے ۔ ان کے یہاں اس وقت دعوت تھی ( اس وقت ایک گھنٹہ دن چڑھا تھا اور پونے آٹھ بجے تھے ) انہوں نے زنانہ مکان میں فرش وغیرہ کر رکھا تھا ۔ پردہ کرا کر وہاں بٹھایا ۔ ہم لوگوں نے دیکھا کہ کھانےکا کوئی سامان نہیں ہے ۔ صرف پانی گرم ہورہا ہے ۔ تو کسی نے کہا کہ ابھی تو پانی ہی گر ہورہا ہے ۔ صاحب خانہ نے کہا نہیں حضرت کھانا بھی تیار ہے ہاتھ دھونے کے لئے پانی گرم کیا جارہا ہے ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ یہ دینداری اثر ہے کہ جیسے کہا ویسے کرلیا ان حافظ صاحب نے دعوت کی تھی تو میں نے کہا کہ کھانا سوریرے مل جائے ۔ چنانچہ یہی کیا ۔ اور کھانا تیار ہے ۔ اہل دنیا ایسا کبھی نہ کرتے وہ تو اپنے وقت پر ہی کھلاتے وہ خود مہمان کے تابع نہیں ہوتے بلکہ مہمان کو اپنا تابع بناتے ہیں حالانکہ یہ الٹی بات ہے مقصود تو مہمان کو راحت پہنچانا ہے ۔ پھر اس کی راحت اس میں ہوسکتی ہے کہ وہ آزاد رہے یا اس میں مقید ہوجائے ۔ پس مسلمانوں کا طریقہ تو یہ ہے کہ سیدھا سادہ کام کرلیا ۔ مہمان سویرے کھانا چاہتا ہے تو جو سہولت سے تیار ہوسکا ۔ اسی وقت تیار کردیا ۔ حافظ صاحب سے میں نے عرض کیا تھا کہ کھانا سویرے ملے اور یہ جب ممکن ہے کہ تکلف نہ کیا جائے ۔ لہذا بہتر ہوگا کہ کھچڑی پکوالی جائے ۔ انہوں نے اس کو بخوشی منظور کرلیا یہ دعوت جس سے قلب کو بشاشت ہوتی ہے ۔ پھر ہاتھ دھلائے گئے اور کھانا لایا گیا تو یہ کھانے تھے شوربا ۔ روٹی ۔ پلاؤ ۔ زردہ ۔ اور بالائی ۔ حضرت نے فرمایا ۔ سبحان اللہ یہ کھچڑی پکائی ہے جس کا وعدہ تھا ۔ نئی قسم کی کھچڑی ہے ۔ کمال کیا یہ کھانے اتنے سویرے پک کیسے گئے ۔ رات سے سامان کیا ہوگا ۔ سارے گھرنے بڑی تکلیف اٹھائی ۔ میں نے تو سہولت کے لئے کھچڑی تجویز کی تھی ۔ مگروالوں نے کمال ہی کردیا کہ اپنے من مانے کھانے بھی پکائے اور جو میری غرض تھی کہ سویرے مل جائے وہ نہ جانے دی آج نئی قسم کی کھچڑی کھائی ۔ خیرمزہ تو زیادہ اسی میں ہے ۔ کھانے کے بعد چائے آئی تو فرمایا کہ میری تو عادت چاء پینے کی نہیں ہے مگر میزبان کی طبیب خاطر کے لئے ایک گھونٹ پئے لیتا ہوں ۔ اور سب حضرات پیئں ۔ مولانا شبیراحمد صاحب دیوبندی کا ذکر دیر تک ہوتا رہا ۔ ایک خواب بھی ان کا بیان فرمایا ۔ خلاصہ اس کا یہ تھا کہ دیکھا کہ ایک مجلس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم رونق افروز ہیں اور دیگر اکابر بھی ہیں ۔ جیسے حضرت گنگوہی اور حضرت حاجی صاحب اورمولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔ مولوی شبیر احمد صاحب نے کھڑے ہوکر وعظ کہا اور وہاں ایک جنازہ بھی