ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نے آسانی کے لئے اتنا کم کردیا ہے ۔ ایک قبرستان میں پہنچے ۔ جس میں یحیٰی صاحب ( یہ ایک صاحب حضرت کے شنا ساؤں میں سے تھے ) وغیرہ کی آٹھ قبریں برا برا ، برا برا تھیں ۔ سب قبروں سے آگے مغرب کی طرف پست اور قبروں کی طرف منہ کرکے حضرت والا کھڑے ہوئے اور کچھ پڑھتے رہے ۔ جس میں سب سے اول لفظ السلام علیکم تھا ۔ ٹھیک دو منٹ کے بعد وہاں سے چل دیئے ۔ دعا وغیرہ حسب رواج ہاتھ اٹھا کر نہیں مانگی ۔ ایک باغ میں پہنچے یہ باغ صنعت کے ایک شوقین شخص کا تھا ۔ اشجار کے متعلق بہت ہی صنعتیں اس میں موجود تھیں ۔ منجملہ ان کے ایک یہ تھی کہ سنترہ کے درخت ہاتھ ہاتھ بھر کے تھے ۔ جن میں صرف دوچار پتے تھے ۔ اور درخت میں دوتین سنترے بڑے بڑے لگے ہوئے تھے ۔ اس جسامت پر اتنا بوجھ دیکھ کر تعجب ہوتا تھا ۔ یہ بات قلم لگانے کی ایک خاص ترکیب سے ان میں پیدا ہوئی تھی ۔ فرمایا سبحان اللہ ان پر بڑی جلدی پھل آتا ہے ۔ یہ نابالغوں کی اولاد ہے ۔ یہ ایسا ہے جیسے آج کل کے قانون میں انسانوں کے بھی نابالغی کی حالت میں اولاد ہوجاتی ہے ۔ کیونکہ قانونی بلوغ اٹھارہ برس کی عمر میں ہوتا ہے اور اولاد اس سے پہلے ہوجاتی ہے ۔ یہ آج کل کے اہل عقل ، اہل عقل نہیں ہیں ۔ اہل اکل ہیں ۔ باغ والے نے آتھ دس سنتر ے نذر کئے ۔ ہوا خوری سے لوٹتے میں احقر سے فرمایا میں ایک چلہ سکوت ایجاد کیا ہے ۔ اس کے متعلق منشی عزیز الرحمٰن صاحب ساکن اینچولی ضلع میرٹھ کا خواب ( اس خواب کا خلاصہ المغظی میں مذکور ہے ) بھی آپ نے سنا ۔ عرض کیا جی ہاں سنا ہے اور کیسا صریح خواب ہے ۔ فرمایا لوگ مجھے کہتے ہیں کہ بڑا سخت کام لیتا ہے یہ چلہ ایسا نکالا ہے کہ بہت ہی مشکل ہے اس میں آدمی کا کیا جی گبھرائے گا ۔ میں نے کہا جی اس کا گبھرائے گا جس کا جی خالی ہے اور ذاکر کا تو جی خالی نہیں ہوتا ۔ اس کا اس میں اور جی لگے گا ۔ پھر فرمایا کہنے دو لوگوں کے کہنے کی کہانتک پر واہ کی جائے ۔ الحمد للہ متقد مین کی سنت زندہ ہوتی ہے ۔ اگلے لوگ تو بڑی بڑی محنتیں لیتے تھے ۔ احقر نے عرض کیا ۔ کیا چلہ سکوت بھی پہلے کسی نے کرایا تھا ۔ فرمایا نہیں یہ چلہ تو نہیں کرایا ۔ مگر قلت کلام کے بڑے بڑے اہتمام کئے ۔ اوتر سخت تاکید کی ہے ۔ اب یہ انتظامی امر ہے کہ پہلے اور طرح سے اس کے اہتمام کئے گئے اور اب یہ صورت تجویز کی گئی ہے ہوا خوری سے لوٹ کر بالائے قلعہ متصل مسجد شاہی کہنہ حافظ اسحاق صاحب کے مکان پر