ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ارشاد : ثقاث سے سنا ہے کہ سید صاحب کاندھلہ تشریف لائے تھے اور ایک بہت بڑے عالم صاحب کے یہاں جو حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز کے شاگرد تھے ۔ ایک بار یہ قصہ ہوا کہ گھر میں سے ماما آئی اس کی گود میں بچہ تھا اس کے ہاتھ میں چاندی یا سونے کے کڑے تھے سید صاحب نے مولانا سے فرمایا یہ تو حرام ہیں ۔ مولوی صاحب نے سن کر ماما سے کہا کہ والد صاحبہ سے عرض کردو کہ سید صاحب فرماتے ہیں کہ کڑے پہنانا لڑکے کو حرام ہیں پھر تھوڑی دیر میں ماما آئی کہ آپ کی والدہ صاحبہ آپ کو بلاتی ہیں ۔ مولوی صاحب نے کہا کہ چلو میں اتا ہوں پھر تقاضے کو آئی سید صاحب نے فرمایا کہ ہو آئیے کچھ کام نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ کچھ بھی کام نہیں شادی کے لئے چاول کوٹۓ جائیں گے موسل میں ڈوری باندھنے کے لیے والدہ صاحبہ بلاتی ہیں ۔ سید صاحب نے فرمایا کہ مولانا یہ تو شرک ہے مولوی صاحب سے کہا کہ آپ ہر دفعہ یہ کیا کہدیتے ہیں کہ سید صاحب فرماتے ہیں کہ یہ شرک ہے ایک صاحب وہاں بیٹھے تھے انہوں نے مولوی صاحب سے کہا کہ آپ ہردفعہ یہ کیا کہدیتے ہیں کہ سید صاحب یوں فرماتے ہیں ۔ آپ کچھ نہیں فرماتے آخر آپ نے بھی تو پڑھا لکھا ہے اس وقت مولوی صاحب نے فرمایا سچ تو یہ ہے کہ ہم میں اور ان میں یہ فرق ہے کہ ایک صندوق میں جواہرات بھرے ہوں مگر اس صندوق کو کچھ خبر نہیں کہ مجھ میں کیا ہے اور ایک جوہری ہے کہ سب کی حقیقت جانتا ہے پس ہماری مثال صندوق جیسی ہے کہ ہمارے اندر کتابیں وغیرہ سب کچھ میں مگر ہمیں پوری خبر نہیں اور یہ جوہری ہیں کہ انکو سب کچھ خبر ہے ۔ ہم صرف جواہرات کے حمال ہیں اور یہ نقاد ہیں اور یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ میاں یہی قرآن وحدیث تھا کہ سید صاحب کی صحبت سے پہلے اور چھ نظر آتا تھا ۔ اور اب اور کچھ نظر آتا تھا ۔ اور اب اور کچھ نظر آتا ہے کسی نے مجھ سے (یعنی صاحب ملفوظ سے ) پوچھا تھا کہ مولویوں کو کیا ہوا جو حضرت حاجی صاحب کی طرف سے رجوع کرتے ہٰیں وہ لوگ تو خود لکھے پڑھے ہیں وہاں کیا چیز ہے جس کے لئے وہاں جاتے ہیں وہ کون سی بات ہے ۔ میں نے جواب دیا کہ میں ایک مثال بتاتا ہوں ۔ فرض کرو کہ ایک شخص تو وہ ہے ۔ اس کے پاس تمام مٹھائیوں کی فہرست موجود ہے مگر اس نے چکھی ایک بھی نہیں اور ایک شخص وہ ہے کہ نام تو ایک مٹھائی کا بھی اس کو یاد نہیں مگر ہاتھ میں لئے ہوئے کھا رہا ہے بتلاؤ کہ آیا نام یاد رکھنے والا اس حقیقت جاننے والے کا مٹھائی کے فوائد حاصل کرنے میں محتاج ہے یا وہ حقیقت جاننے والے کا ظاہر ہے کہ پہلا دوسرے کا محتاج ہے نہ کہ برعکس ۔ اسی طرح ہم اہل الفاظ ہیں اور حضرت اہل معنی ۔ تو صاحب ہوتا ہے وہ شخص کہنے لگے کہ واقعی خوب حقیقت واضح ہوگئی جس سے علماءٰ اور