ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اور اپنے اپنے مقامات پر حضرت کو لے جانے کی تابمقد ور کوشش نہ کریں ۔ اور حضرت والا کے بھائی منشی اکبر علی صاحب گور کھپور میں قیام پذیر ہیں ان سے ملنے کے لے گور کھپور جانا تو لا بد تھا ہی کیانکہ ان کا تقاضا شدید تھا اس واسطے کانپور کا سفر کرنے کے وقت یہ ضرورتھا کہ صرف کانپور ہی کا ارادہ نہ کیا جائے بلکہ گور کھپور اور بعض دیگر مقامات تک جانے کا تہیہ کرلیا جائے ۔ اور کچھ نہ کچھ وقت اس کے لئے بھی دیا جائے ۔ لٰہذا اس کے لئے باوجود بہت اختصار کے ایک مہینہ کی مدت کا اندازہ کیا گیا ۔ اور چونکہ چھوٹی پیرانی صاحبہ آخر محرم میں بیمار ہوکر پانی پت تشریف لے گئی تھیں ۔ اس واسطے ضرورت تھی کہ پت بھی تشریف لے جائیں ۔ لٰہذا اس سفر کی ترتیب یہ ٹھہری کہ تھانہ بھون سے پانی پت تشریف لے جائیں وہاں سے کانپور وغیرہ کا عزم فرمائیں ۔ اہل پانی پت جیسے دیندار اور علم دوست اصحاب ایسے موقع کو کب ہاتھ سے جانے دینے والے تھے ۔ عوام وخواص سب ہی تو ٹوٹ پڑے اور ایک ایک دن کرکے ایک ہفتہ سے زیادہ وقت لے لیا اور ان کے خلوص اور قلبی کشش کا یہ اثر ہوا کہ اس مدت میں پانچ وعظ بھی ہوئے حالانکہ حضرت کے معمول کے خلاف ہے کہ دودن متواتر وعظ فرمائیں ۔ لیکن حجمد اللہ حضرت کی صحت ان دنوں نہایت اچھی تھی ۔ ایسا بھی اتفاق ہوا کہ ایک دن چار پانچ گھنٹہ بیان ہوا ۔ اور اگلے دن پھر کسی نے اصرار کیا تو عذر نہیں فرمایا ۔ غرض ایک ہفتہ میں پانچ وعظ ہوئے احقرنے اس سفر کی خبر سن کر زیارت کے لئے تھانہ بھون حاضر ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اتنے میں معلوم ہوا کہ حضرت پانی پت گئے ۔ اس واسطے پانی پت کا ارادہ کیا اور تاریخ 20 صفر 1337 ھ روز دو شنبہ مطابق 25 1918 ء کو اسباب تیار کرلیا 10 بجے دن کے اصحاب پانی پت کا ارجنٹ تار حضرت والا کے نام سے بندہ کے پاس پہنچا کہ کل کو وعظ ہے جلد آؤ ۔ پھر کیا تھا ۔ بندہ تیار تھا ہی 10 بجے دن کے ریل سے روانہ ہوا ۔ خواجہ عزیز الحسن صاحب اور حافظ عبد اللہ صاحب ملازم خواجہ صاحب بھی ساتھ تھے ہم سب 9 بجے شب کو حضور میں پہنچ گئے ۔ اس سفر میں حضرت کے ساتھ حافظ صغیر احمد صاحب ساکن مظفر نگر اور تین صاحب اور تھے ۔ یہ چاروں صاحبان تھانہ بھون سے ہم رکاب ہوئے تھے اور بندہ پونی پت میں پہنچا ۔ بندہ کے پہنچنے سے پہلے کچھ ملفوظات حافظ صغیر احمد صاحب نے لکھے بعد ازاں تمام زمانہ قیام پانی پت کے واقعات وملفوظات بندہ نے لکھے ۔ لیکن پانی پت سے آگے بندہ نہ جاسکا ۔ لٰہذا میرے بھائی محمد یوسف کانپور میں جاکر ساتھ ہوگئے ۔ اور تمام سفر کانپور اور فتح پور ، اور گور کھپور وغیرہ کے واقعات و