ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہے اور وہ برائی سے بچ جاتے ہیں مثلا ایک شخص سے حضرت علی ناخوش ہوجائیں تو کچھ ایسے اسباب جمع ہوجائیں گے وہ واقعی ناخوشی کے لائق ہوجائے گا ۔ پس ان حضرات کے ساتھ بھی اللہ تعالٰی کا یہی معاملہ ہوتا ہے کہ اگر غلطی سے بھی کسی جانب مائل ہوجاویں تو اللہ میاں ایسے اسباب بہم پہنچادیتے ہیں کہ حق ان کی طرف آجاتا ہے پس اس سے بھی بزرگوں سے ڈرنے کے احتمال کو قوت ہوتی ہے ۔ حضرت بعض کمالات ان حضرات کے ایسے ہوتے ہیں کہ بیان میں بھی نہیں آتے وجدان ہی سے معلوم ہوتے ہیں مجھ کو اس پر ایک شعر یاد آتا ہے ۔ خوبی ہمیں کرشمہ وناز وخرام نیست ٭ بسیار شیوہ ہاست بتاں را کہ نام نیست بچوں عورتوں پر سب عاشق ہوتے ہیں مگر بڈھوں پر عشق ہوتے ہوئے انہیں حضرات میں دیکھا اور پیر سے عقلی عشق تو ہوتا ہے مگر بہت سے حضرات کو اپنے مرشد سے طبعی عشق بھی ہوتا ہے اور یہ تو پھر مشاہد ہیں پھر بھی ۔ خدا تعالٰٰی سے طبعی محبت نہیں ہوتی تو اس منکر کی مثال ایسی ہے جیسے عنین۔ (نامرد ) کہے کہ عورت میں لذت نہیں ہوتی ۔ اور خواص تو خواص میرے نزدیک تو عوام الناس بھی اس سے یعنی خدا تعالٰی کی طبعی محبت سے خالی نہیں ہیں ان کو خدا تعالٰی سے کھلی محبت طبیعہ ہوتی ہے ۔ چنانچہ زیادہ عوام الناس ہی اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں جوش میں آکر سرتک کٹا دیتے ہیں ۔ یہ محبت طبعی نہیں تو اور کیا ہے ۔ ارشاد : بیعت میں جلدی اچھی نہیں جب خوب محبت ہوجائے پیر سے اس وقت بہت زیادہ نافع ہے اس کی ایک مثال ہے اور ہے تو فحش مگر بیان کئے دیتا ہوں ۔ ایک تو ہے نکاح کرنے کے بعد بیوی پر عاشق ہونا کہ ماں باپ نے نکاح کردیا اس کے بعد محبت ہوجاتی ہے اور ایک ہے عاشق ہوکر نکاح کرنا ۔ دونوں صورتوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے ۔ جیسی قدر دوسری صورت میں ہوتی ہے ۔ پہلی میں اس کا عشر عشیر بھی نہیں ۔ کیونکہ دوسری صورت میں مدتوں پیچھے پھرکر تکالیف اٹھا کر نکاح ہوگا تو وہ شخص جیسی بیوی کی قدر کرے گا پہلی صورت والا نہیں کرسکتا ۔ اسی طرح بیعت بھی ہے ایک تو وہ شخص کہ آتے ہی بیعت ہوجائے اور ایک وہ جو عاشق ہوکر بیعت ہو ۔ پوری قدر اس کو ہوگی بیعت کی ۔ واقعہ : ایک منشی صاحب خور جوی نے عرض کیا کہ حضرت چمڑے کی تجارت کی حالت بہت ابتر ہے مجھ کو ایک صاحب بارہ سال سے دہلی میں ملازمت کے لئے بلا رہے ہیں اور 65