ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ایسا کیوں کرتے ہیں تو فرمایا کہ حضرت آپ میرے استاد ہیں انہوں نے پوچھا میں کہاں سے استاد ہوگیا ۔ تو فرمایا کہ مولانا مملوک علی صاحب ایک دفعہ کسی کام میں تھے تو آپ سے فرمایا تھا کہ ذرا ان کو کافیہ کا سبق پڑھا دیجئے ۔ چنانچہ میں نے آپ سے سبق پڑھا تھا ۔ دوسرا قصہ یہ تھا کہ تھانہ بھون کا ایک گندھی جس کو علم سے محبت تھی مجھ سے کہتا تھا کہ وہ ایک بار دیوبند مولانا کی مجلس میں حاضر ہوا مولانا نے فارغ ہوکر پوچھا کہاں سے آئے ہو اس نے کہا تھانہ بھون سے آیا ہوں یہ سن کر گھبرا گئے اور کہا کہ بے ادبی ہوئی وہ تو میرے پیر کا وطن ہے ۔ آپ ائے اورمیں بیٹھا رہا مجھ کو معاف فرمایئے ۔ وہ گندھی کہتا تھا کہ میں مولانا کی اس حالت کو دیکھ کر شرمندگی سے مرا جاتا تھا ۔ ایک دفعہ حضرت حاجی صاحب مولانا کے ادب کا ذکر فرماتے تھے کہ میں نے اپنا ایک مسودہ نقل کے لئے مولانا کو دیا ایک مقام پر املاء میں غلطی ہوگئی تھی ۔ مولانا اس مسودہ کو نقل کرکے لے گئے تو اس لفظ کی جگہ یا بیاض چھوڑ دی صحیح نہیں لکھا ۔ اور کہا کہ اس جگہ پڑھا نہیں گیا ۔ اور غرض یہ تھی کہ دیکھ کر غلطی کو درست کردیں گے ۔ مگر کس عنوان سے کہا ۔ یہ نہیں کہا کہ غلطی ہوگئی ہے فرمایا ہاں غلطی تھی میں سمجھ گیا ۔ اور اس سلسلہ کی تو برکت ہی عجیب ہے ۔ بھلا پیر کا تو ادب کیوں نہ ہوتا ۔ یہاں تو مریدوں کا ادب ہوتا تھا ۔ چنانچہ میرے سامنے ایک شخص نے مولانا گنگوہی کا بھیجا ہوا حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں ایک عمامہ پیش کیا ۔ حضرت حاجی صاحب نے آنکھوں سے لگایا سر پر رکھا ۔ ناواقف شخص اس کو دیکھ کر یہ سمجھتا کہ حاجی صاحب مولانا گنگوہی سے بیعت ہوں گے ۔ حالانکہ معاملہ بالعکس تھا ۔ حضرت حاجی صاحب میں اس قدر ادب تھا کہ علماء سے اور سید سے اوربوڑھے سے خدمت نہیں لیتے تھے یہ تو اعمال واخلاق تھے اور علم کی شان اور بھی عجیب تھی ۔ خدا تعالٰی نے حضرت حاجی صاحب کی بھی کیسی ذات پیدا کی تھی لکھے نہ پڑھے صرف کافیہ تک پڑھ کر مشکوۃ شریف شروع کی تھی ۔ ایک بزرگ تھے مولوی قلندر بخش صاحب جو صاحب حضور تھے ۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے بکثرت مشرف ہوتے تھے ۔ حضرت ان سے پڑھا کرتے تھے پڑھنے کے زمانہ میں اگر طلباء میں باہم اختلاف ہوتا بڑے طلباء حضرت حاجی صاحب کو اپنے زور تقریر ساکت کردیتے ۔ حضرت بقاعدہ مناظرہ ان کو جواب نہ دے سکتے ۔ مگر حضرت کے جی کو بات نہیں لگتی تھی ۔ جب مولوی قلندر بخش کے سامنے وہ بحث پیش ہوتی تو حضرت کی بات کی تصحیح فرماتے اور پھر علوم بھی کیسے کیسے خدا نے حضرت کو عطا فرمائے تھے کہ سبحان اللہ حضرت مولانا