ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
صرف اللہ میاں دینے والے ہیں ۔ میں ہر وقت آدمی کہاں سے لاؤں وہ طالب علم گیا اور درست کرالیا ۔ یہ بھی ایک طریقہ ہے کام کا ۔ جیسے یوں ہوسکتا ہے کہ دس آدمیوں کا کام ایک شخص کرے ۔ یوں بھی ممکن ہے کہ 50 آدمی کریں ۔ واقعہ : علماء متقد مین کے علم وفضل اور ان کی تحقیق اور عبادات کا ذکر ہورہا تھا کہ انہوں نے ایسی بڑی بڑی تصنیفات کی ہیں کہ عادتا اس قلیل عمر میں ایسا ہونا دشوار ہے اور پھر یہ کام اس قلیل عمر میں انہوں نے کیسے کیا ہوگا ۔ آج کوئی مذہب والا ایسی پیش نہیں کرسکتا ۔ ارشاد : یہ حال تھا ان حضرات کا لوگوں نے ایسے حضرات کو بدنام بھی بہت کیا ہے بے جا الزمات بھی قائم کئے ہیں اور جتنا کوئی محقق ہوگا ۔ اتناہی بدنام ہوگا وجہ اس کی نظر گہری ہوتی ہے لوگ وہاں تک پہنچتے نہیں بظاہر اس کی باتیں ان کے خلاف معلوم ہوتیں ہیں ۔ اس لئے کفرتک کے فتوے قائم کردیتے ہیں اس لئے محققین ہمیشہ بدنام ہوئے ہیں ۔ مگر کیسے لوگ تھے کہ ایسے بڑے بڑے کام کئے ہیں ۔ ہم لوگ اگر دوسو رکعت نفل پڑھیں تو اور سب کاموں کو چھوڑیں تو ایسا کرسکتے ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ جب انسان کو عالم ارواح سے مناسبت ہوجاتی ہے تو وہ زمان ومکان کے ساتھ زیادہ مقید رہتا اس کے کام میں برکت ہونے لگتی ہے یہ حضرات متقدمین ایسے ہی تھے ۔ اور اس برکت میں زیادہ دخل تقوٰی کو ہے ۔ میرے سامنے حضرت مولانا محمدیعقوب صاحب نے ایک تقریر فرمائی کسی نے کہا یہی تقریر ایک بار مولانا محمدقاسم صاحب نے فرمائی تھی تو مولانا نے فرمایا بھائی جہاں وہ فرماتے تھے وہاں ہی سے ہم کہتے ہیں مگر اتنا فرق ہے کہ ان کے لئے سمندر کی طرح کھلتا تھا اور ہمارے لئے سوئی کے ناکے کے برابر ۔ ایک اور شخص نے پوچھا تھا کہ مولانا نے یہی کتابیں پڑھی تھیں جن کو سب پڑھتے ہیں ان کو یہ علم کہاں سے آیا ۔ مولانا نے فرمایا اس میں کئی چیزوں کو دخل ہے اور مولانا میں وہ سب جمع تھیں ۔ طلب کی رو سے معتدل مزاج تھے اس لئے ان پر نفس کامل فائض ہوا ۔ پھر استاد بڑے کامل ملے ۔ یعنی مولانا مملوک علی صاحب جن کا علم وفضل مخفی نہیں ۔ تیسری بات یہ ہوئی کہ متقی اعلی درجہ کے تھے پھر ان میں استاد کا ادب بہت تھا اور پھر پیر بڑے کامل ملے ۔ یعنی حضرت حاجی صاحب ان باتوں کے جمع ہونے سے یہ برکت ہوئی ۔ ادب کی یہ کیفیت تھی کہ جب مولانا ذوالفقار علی بیماری میں آپ کے پاس جاتے تھے تو آپ اٹھ کر بیٹھ جاتے تھے ۔ ایک دفعہ مولوی صاحب نے دریافت کیا کہ آپ