ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ یہ جو بعض لوگوں کی نماز میں عادت ہے کہ خوب گردن جھکا کر تمام بدن کو گھما کر پھرتے ہیں یہ کیسا ہے اور کہا کہ میں نے ایک روز دو پہر کے وقت خواب میں دیکھا کہ ایک شخص ہوں کہتا ہے کہ اس طرح گردن جھکا کر سلام مت پھیرا کر ۔ ارشاد : اس طرح گردن جھکا کر سلام پھرنا من گھڑت ہے ( کوئی اصل نہیں ) رہا خواب تو یہاں تو ظاہر ہے کہ صحیح ہے ۔ مگر ضابطہ کا یہ ہے کہ جبکہ شرعی کے خلاف نہ ہو تب بھی وہ معتبر جب ہے کہ بہت سے آدمی خواب دیکھیں چنانچہ حدیث میں ہے ،، ( رٰٰٰٰی رویا کم تو اطاعت فی لیلتہ القدر ،، یا ایک شخص اس درجہ کا ہو ۔ یعنی عالی مرتبہ ہو جیسے عبداللہ بن زید نے خواب میں اذان دیکھی تھی ۔ اور پھر حضور سرور عالم صل اللہ علیہ وسلم نے تصدیق فرمائی ۔ واقعہ : ایک عورت نے خط میں لکھا تھا کہ میں دیکھا ہے کہ مکان میں دفینہ ہے تو آپ بتلا دیجئے کہ کہاں ہے اور کون سے حصہ مکان میں ہے اور زمین کی کتنی گہرائی میں ہے ۔ ارشاد : حاضرین سے فرمایا کہ طالب علموں سے یہ کام لئے جاتے ہیں افسوس ہے ۔ اور جواب کرتا ۔ اور بطور ظرافات فرمایا کہ اس عورت کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ کام تو میں نے کرلیا ذراسی کسر رہ گئی ہے وہ تم بتلا دو ( خواب میں نے دیکھ لیا جگہ تم بتلادو ) پوچھا ہے کہ کہاں کھودیں اس کا جواب یہ ہے کہ بالکل ہی کھودو ۔ ارشاد : حضرت خودہی فرمانے لگے کہ اب یاد داشت نہیں رہی سہو بہت ہونے لگا ۔ چنانچہ رومال وغیرہ میں گرہ دے کر کاموں کو یاد رکھتا ہوں جب کام چلتا ہے کبھی جوانی میں ایسا حافظہ تھا کہ طلباء میں شہرت تھی اب کچھ بھی نہ رہا ۔ پھر فرمایا کہ خیر جی جو چیز یاد رہنے کی ہے بس وہ یادررہ جائے جس کے واسطے انسان پیدا ہوا ہے اور کچھ رہے یا نہ رہے روزہا گر رفت گورو باک نیست ٭ تو بماں اے آں کہ چوں تو پاک نیست یعنی اللہ میاں یاد رہ جائیں ۔ بھولنے پر دو حکایتیں مولانا محمد یعقوب صاحب کی یاد آئیں ۔ اگر میں اور کسی سے سنتا تو شاید یقین بھی نہ ہوتا مگر میں نے خود مولانا کی زبان سے سنیں اس لئے یہ یقین ہے اور دونوں عجیب ہیں ۔ اور دوسری نہایت ہی عجیب ہے ، ایک بھولنے کی اور