ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
آئے اس وقت اس نے اپنا مطلب کہا ۔ ارشاد : تم نے کچھ کہا نہیں حلانکہ اتنی دیر تک کھڑے رہے ۔ اب اتنی دیر میں کہا ۔ دیکھو جہاں جاؤ اول تو بیٹھ جایا کرتے ہیں پھر فورا مطلب کہہ دیا کرتے ہیں کہ میں اس لئے آیا ہوں پھر حضرت نے حاضرین سے فرمایا بچپن ہی سے اس قسم کی عادت سیکھتے ہیں ۔ ابھی سے بداخلاقی کی تعلیم حاصل کرنی شروع کی ہے بات یہ ہے کہ جیسے بڑوں کو دیکھتے ہیں ویسے ہی یہ بھی کرتے ہیں فقط پھر حضرت نے گڑ پڑھ دیا اور تعویذ بھی دیا ۔ واقعہ : ایک چھوٹی لڑکی کی بابت حضرت نے فرمایا کہ وہ زینہ پر سر کے بل گری میں تو سمجھے ہوئے تھا کہ سر پھٹ جائے گا مجھ کو بڑا اور ڈرلگا مجھ سے دیکھا نہ گیا میں تو بالا ضطرار اس حالت میں اپنی آنکھیں دونوں ہاتھوں سے بند کرکے بیٹھ گیا اور یہ نہ سوچا کہ آنکھیں بند کرکے کیا ہوگا وہ سر کے بل گری اور فورا اٹھ بیٹھی روئی بھی تو نہیں اس کے چوٹ ہی نہ لگی صرف سر میں گولہ سا پڑا اور کچھ بھی نہیں ۔ ارشاد :جب تک آدمی اپنے اختیار کا نہیں ہوتا ہے اس کی حفاظت منجانب اللہ زیادہ ہوئی ہے اوراللہ میاں کی حفاظت کو کیا پوچھتے ہو ایک شخص کہتے تھے کہ ایک دفعہ لڑائی میں گولی چل رہی تھی ایک شخص کی کنپٹی پر گولی لگی چونکہ بہت دور سے آئی تھی اسلئے زور گھٹ گیا تھا تو بار تو نکل نہ سکی دماغ میں جاکر بیٹھ گئی جس سے وہ شخص اندھا ہوگیا عقلاء جمع تھے کہ کس طرح نکالیں پریشان تھے کہ کوئی تدبیر نہیں سوجھی تھی حیران تھے اتنے میں ایک گولی اور خوب زور میں بھری ہوئی اس موقع پر لگی اور اس کو بھی نکال لے گئی اور وہ شخص اچھا ہوگیا ۔ زخم تو رہا اسکا علاج ہوگیا بھلا کیسے اور کس کے ذہن میں آسکتا ہے تھا کہ یہ ترکیب کرنا چاہیے کہ دوسری گولی اسی موقع پر ماری جائے تاکہ پہلی کو بھی نکال لے جائے ۔ خدا کی طرف اسے ایسے سامان ہوجاتے ہیں ۔ واقعہ : بچوں کی تربیت کے متعلق ذکر تھا اس پر فرمایا : ارشاد: اکثر لوگ بچپن میں تربیت کا اہتمام نہیں کرتے یوں کہہ دیتے ہیں کہ ابھی تو بچے ہیں ۔ حلانکہ بچپن ہی کی عادات پختہ ہیں ۔ جیسی عادت ڈالی جاتی ہے وہ اخیرتک رہتی ہے اور یہی وقت ہے اخلاقی کی درستی کا اور خیالات کی پختگی کا ۔ چنانچہ بچہ اول سے ماں باپ میں رہتا ہے ۔ اور ان کو ماں باپ سمجھتا ہے تو اگر بعد میں کوئی شک ڈالے خواہ کتنے ہی لوگ شک ڈالنے والے ہوں تو کبھی شک نہ ہوگا یہ ہے بچپن کے خیال کی پختگی ۔ بچپن کا علم ایسا پختہ ہوتا ہے کہ کبھی نکلتا