ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
لئے سال بھر کا حساب نہ ہوگا ۔ سال بھر کا حساب پورا کرنے کے لئے مستقلا رکھنے ہوں گے ۔ اس لئے نماز میں تداخل ہوتا روزہ کے تداخل کو مستلزم نہیں قضا اور شش عید دونوں جدا جدا رکھنے پڑیں گے ایک شبہ یہاں اور ہے وہ یہ کہ ان روزوں کے لئے شوال ہی کی کیا تخصیص ہے قاعدہ تو عام ہے من جاء بالحسنہ فلہ عشرا مثالہاء اس لئے جس ماہ میں بھی رکھ لے گا اسی قدر ثواب ملے گا ۔ جواب یہ ہے اور بڑے کام کی بات ہے وہ یہ کہ شوال میں تخصیص یہ ہے کہ یہ دو ماہ رمضان ہی کے برا برا شمار ہونگے ۔ یعنی ان روزوں کا ایسا ہی ثواب ملے گا جیسے رمضان شریف کے روزوں کا بخلاف اس کے کہ اگر کسی نے ذیقعدہ یا دوسرے مہنوں میں رکھے کہ اس فضیلت روزہ رمضان کی برا برا نہ ملے گی ۔ مطلق تضاعف ہوجائے گا ۔ اس لئے شوال کی تخصیص فرمائی تاکہ ان روزوں کا ثواب رمضان کے روزوں کی برا برا ملے گا اگر اس سے بہتر کوئی تو جیہہ ہوتو ہم اس کو قبول کرنے کو تیار ہیں ۔ مگر اس سے بہتر غالبا معلوم نہیں ہوتی ۔ واقعہ : حضرت والا جامع مسجد تھانہ بھونہ میں وعظ میں فرمارہے تھے اور ایک شخص حضرت کو پنکھا جھل رہے تھے ۔ کچھ دیر بعد ایک شخس مجمع سامعین میں سے اٹھ کر پنکھا جھلنے والے کے ہاتھ میں سے پنکھا لینے لگے اور دونوں میں کچھ کشاکشی ہوئی جس سے طبیعت مشغول ہوگئی ۔ حضرت ان پر بہت ناراض ہوئے اور ۔ ارشاد : فرمایا کہ جس کی خدمت کرنا ہو پہلے اس سے اطمینان کے وقت پوچھ لو اور ویسے کسی کی خدمت مت کرو بعض اوقات قلب پر بار ہوتا ہے البتہ جن سے دل کھلا ہوا ہے ان کی خدمت بار نہیں ہوتی ۔ دوسرے بعض اوقات تد اول سے پریشانی ہو جاتی ہے ایسے موقع پر تو جہنوں نے خدمت کو پہلے سے اپنے ذمہ لیا ہے وہی اخیر تک کھڑے رہیں مگر یہ بھی ایک رسم کرلی ہے اور سمجھتے ہیں کہ خدمت کریں گے تو ہمیں فائدہ ہوگا ورنہ نہیں جیسے بعد وعظ کے مصافحہ کی رسم کر لی ہے کہ ہر شخص مصافحہ کرتا ہے لوگوں کے دین کا رسم نے ناس کردیا آنکھ کو پٹی باندھ کر خدمت کے لئے گھس پڑتے ہیں خواہ دوسرے کو ناگوار ہی ہو ۔ بس میری خدمت یہی ہے کہ جو کہوں اس کو خوب دل لگا کر سنو ۔ جو لوگ وعظ سننے کو بیٹھیں ان کو پنکھا جھلنے کی ضرورت نہیں ۔ ایسی خدمت کے لئے اٹھنے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ وعظ میں مزہ ہی نہیں آتا ورنہ اس کا خیال بھی نہ آتا ۔ واقعہ : ایک لڑکا جس کی تقریبا 13 سال کی ہوگی در دذہ کے لئے گڑ پڑھوانے لایا اور حضرت سے کچھ فاصلہ پر بہت دیر تک کھڑا رہا جب حضرت ہی نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیسے