ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
مجمع میں بعض اصحاب ایسے بھی جمع ہوگئے جو چھلکا گٹھلی چلانے کی نیت سے گئے تھے چنانچہ انہوں نے اس کا ارادہ کیا حضرت نے تنبیہ فرمایا جس سے وہ رک گئے اور کسی کی جرات پھر نہ ہوئی ۔ ارشاد : فرمایا کہ اس مجمع میں دوقسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو اس کھیل میں شریک ہونا چاہتے ہیں ۔ دوسرے وہ جو نہیں چاہتے تو جو شریک ہونا نہیں چاہتے ہیں ان کو شریک کرنا اور مجبور کرنا ناجائز ہے وہ اگر شریک ہوگے تو نفس کو مارکر شریک ہوں اور جو کھیلنا چاہتے ہیں وہ دل کا مار کر رکھیں گے میں نہ نفس کا مارنا چاہتاہوں نہ دل کا ۔ یوں کریں کہ جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ ایک فہرست بنائیں ان کے لئے علیدہ سامان کردیا جائے ۔ میں کھیل کو منع نہیں کرتا ۔ ناجائز تھوڑا ہی ہے مگر اس کا ایک ضابط ہونا چاہئے جو شریک نہیں کرنا چاہتے ان کو کیوں مجبور کیا جائے ۔ تنبیھ : اس ملفوظ کے ظاہر کرنے سے اس امر کا ظاہر کرنا ہے کہ اہل اللہ اگر کسی ( غیر منبی عنہا ) کھیل کود کے موقع پر بھی شامل ہوتے ہیں تو ان سے وہاں بھی دینی فائدہ ہوتا ہے ۔ اور ایک انتظام کی صورت معلوم ہوجاتی ہے ۔ مثلا اسی موقع پر یہ معلوم ہوگیا کہ کون سی صورت جلسہ کے ساتھ آم کھانے کے لئے جائز ہے ۔ اور کون سی ناجائز ۔ اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ہر کام ضابط سے ہونا چاہئے گوکہ معمولی کام ہو ۔ واقعہ : جمعرات کی عید ہوئی اور جمعہ کو حضرت والا نے قبل نماز جمعہ عید کے متعلق تقریر فرمائی وہ درج ذیل ہے اور حضرت ہی نے فرمایا تھا کہ اس کو ملفوظات میں لکھ دیا جائے اس لئے اس کو علیدہ مثل وعظ کے نہیں لکھا گہا ہے ۔ ارشاد : رمضان کے متعلق وعظ میں بیان کافی ہوچکا ہے اب مجھ کو عید کے متعلق کچھ بیان کرنا ہے اس وقت اس کو مختصرا بیان کرتا ہوں ۔ عید کے کچھ احکام ہیں ممکن ہے کہ بعض لوگوں کو معلوم نہ ہوں ، اس لئے ان کا ظاہر کردینا ضروری ہے منجملہ ان کے ایک صدقہ فطر کا ادا کرنا ہے جو بشرائط واجب ہے ۔ اپنی طرف سے بھی اور اپنے نابالغ اولاد کی طرف سے بھی خواہ روزے رکھے ہوں یانہ رکھے ہوں حتی کہ اس بچہ کی طرف سے بھی ہوگا جو قبل صبح صادق عید ہی کو پیدا ہوا ہو ۔ اور قبل نماز عید ادا کرنا مستحب ہے اور جنہوں نے ادا نہ کیا ہو وہ اب ادا کریں ۔ مسئلہ : جس کے پاس پچاس روپیہ نقد یا اتنے کا سونا چاندی ہو اس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے سال بھر گزرنا شرط نہیں اگر عید کے روز صبح صادق سے پہلے اس مقدار کا مالک ہوگیا تو اس پر صدقہ فطر واجب ہوگا ۔ اگر کسی کے جائیداد ہے تو وہ اتنی ہے جس میں اس کا گزارہ ہوتا