ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
وسواس میں مناسبت کیا ہے حکایت ہے کہ کسی بادشاہ کی آنکھ دلکنے آئی اس نے طبیب سے اس کی تدبیر پوچھی طبیب نے بتلایا فلاں دوا اپنے پاؤں میں لگائیے ۔ بادشاہ کا یہ خواجہ سراتھا اس نے طبیب صاحب سے اعتراضا کہا کہ دکھنے کو تو آنکھ اور آپ دوا کا استعمال کرتے ہیں پاؤں میں اس میں مناسبت کیا ہے طبیب نے کہا کہ آپ کاز جو عضو مخصوص ( خصیتیں ) ملایا گیا اور اس کے ملانے سے داڑھی نہیں نکلی تو داڑھی اور اس میں کیا مناسبت ہے ۔ خواجہ سراچپ رہ گیا ۔ اب تو لوگوں کے لئے بس علاج وظیفہ ہی تجویز کئے جاتے ہیں اور اگر وظیفہ میں دل نہ لگے تو لگنے کے لئے اور وظیفہ تجویز کیا جاتا ہے اس میں دل نہ لگے تو اس کے لئے اور وظیفہ ہونا چاہئے بس آدمی تمام وظیفوں ہی کا مجموعہ ہوگیا غالبا ان صاحب نے اپنے شیخ کی نسبت بھی لکھا تھا کہ ان سے بھی اس باب میں تسلی نہیں ہوئی اس پر فرمایا کہ جو لوگ دوسروں کے کھیچنے کھانچنے اور رغبت دلانے سے بیعت ہوتے ہیں ان کا یہی حال ہوتا ہے ۔ بیعت اپنی رغبت سے کرنا چاہئے نہ کہ دوسروں کے کھنچنے سے اور دوسروں کو بھی اس کا خیال چاہئے خواہ مخواہ کسی کو کیوں ذبح کیا مگر آج کل تو خود پیروں کی بھی یہ حالت رہ گئی ہے کہ لوگوں کو اپنی طرف ترغیب دلاتے ہیں کہ بیعت ہوجائے اس نے مقصود مجمع کا بڑھانا ہوتا ہے تاکہ نام ہو کہ فالاں بڑے شخص ہمارے یہاں آگئے اور لوگ بھی پھنسیں ۔ یہ پیری مریدی کی گت بنائی ہے الا ماشااللہ اور بزرگوں کے تصور کو کس نے کہا تھا یہ تو جس طریق سے متعارف ہے خود بنائی ہے اب رہی یہ بات کہ رفع وسواس اور شیخ کے پاس رہنے میں مناسبت کیا ہے تو وہ یہ ہے کہ اصل علاج تو ہے عدم التفات وسواس کی طرف ( یعنی وسواس کی طرف توجہ ہی نہ کی جائے ۔ آئیں یا نہ آئیں کچھ خیال ہی نہ کرے آئیں تو آنے دے گیر اختیاری امر مواخذہ تو ہے نہیں پھر کیوں رنج کرے ) مگر انفراد کی حالت یہ ہوتا نہیں اور شیخ کے پاس رہنے سے اس میں اعانت ہوتی ہے کہ وہاں عدالتفات کا وہ سامان واسباب جمع ہوجاتا ہے جس کو یہ خود نہیں مہیا کرسکتا جیسے فسخہ کہ مریض کو تیماداری بناکر پلاتے ہیں اگر سب مریض ہی کے سپرد ہوں تو وہ نہیں کرسکتا ۔ اسی طرح شفیق شیخ وسواس کی طرف التفات ہونے ہی نہیں دیتا ۔ اور یہ انفراد میں نہیں ہوسکتا ۔ واقعہ : آموں کے موسم میں حضرت نے تمام اہل مدرسہ اور ذاکرین اور بعض اہل قصبہ کی دعوت آموں کی فرمائی اور کہ کل صبح سب صاحب مدرسہ میں جمع ہوجائیں ۔ چنانچہ وقت معین پر سب ہوگئے اور باغ میں آم کھانے کے لئے گئے ۔ حضرت بھی تشریف لے گئے ۔