ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ارشاد : ہولیا جو ہولیا اب اس کا تذکرہ ہی کیا ۔ میں تو اپنی بیماری کا تذکرہ بھی کسی خط میں نہیں لکھتا ۔ لکھنے میں یہ ہوتا پھر آپس میں سوال جواب ہوتے ہیں کہ اب کیا حال ہے کیا مرض ہوگیا تھا ۔ معمولی امراض کو تو معتدبہ بھی نہ سمجھے ۔ بعضے بیماریوں کی اسی طرح فہرست گناتے ہیں کہ اس میں ناشکری کی نوبت آجاتی ہے ہاں بعض اوقات سائل کے خیال سے کہ اس نے تو حال پوچھا اگر طبیعت کا حال نہ کہا جائے تو اس کی دل شکنی ہوگی اس لئے موجودہ مرض کا حال کہدے باقی مضے مامضۓ اسی طرح تعزیت میں بوجہ واقعت کے گزر جانے کے غلو کو روکا ہے حتی کہ اس کی مدت فقہاء نے تین دن فرمائی ہے اس کے بعد نہیں کیونکہ وہ غم نہ رہا ۔ اسی طرح بیماری کے جب گزر چکی تو اس کا تذکرہ ہی کیا ۔ الماضی لایذکر بہت اچھا مقولہ ہے ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب کا خط پہلے آٰیا تھا ۔ اس پر لکھا تھا قلب پر وسواس کا ہجوم بہت رہتا ہے ۔ حضرت نے تحریر فرمایا تھا کہ آپ کو چند روز کے لئے کسی شیخ کے پاس تعلیم کرنا چاہئے اس پر انہوں نے لکھا تھا کہ قیام بندوبست تو نہیں ہوسکتا اور انہوں نے رفع وسواس کے لئے چند مشائخ سے تدبیر بھی پوچھی تھی کسی نے لاحول پڑھنے کو بتلائی کسی نے کچھ کسی نے کچھ کوئی نفع نہیں ہوا اور یہ بھی لکھا تھا ک بزرگون کا تصور بھی کرتا ہوں مگر نفع نہیں ہوتا اس پر ۔ ارشاد : فرمایا کہ اس پر مولانا روم کا قول یاد آٰتا ہے چنانچہ اس توجہ دائم کے آثار کامشاہدہ کرلیجئے ۔ محبت شوق زہد خشیت د گفت ہر دار د کہ ایشان کردہ اند ٭ آن عمارت نیست ویراں کردہ اند بے خبر بودند حال دروں ٭ استعیذ اللہ مما یفترون اکثر کو مرض کا سبب ہی نہیں معلوم ہوتا ۔پھر علاج کیسے لوگ وظیفہ بتلاتے ہیں جن سے صرف یہ ہوتا ہے کہ مثلا لاحول پڑھی اس وقت وسواس موقوف ہوگئے چھوڑ دی پھر آنے لگے میں نے ان کو لکھا تھا کہ چند روز رہنا چاہئے مگر یہ تدبیر ان کو ٹھیک نہ ہوئی یہ بات ان کے جی کو نہ لگی پھر میں ان کی کون سی تدبیر کروں عجیب حال ہے کہ وظیفہ کی طرف تو توجہ مگر اصلی علاج کی طرف توجہ نہیں کہ کچھ روز ہیں اگرایسا کریں تو پھر دیکھوں کیسے شکایت باقی رہتی ہے یعنی یہ شکایت ہی نہ رہے گی کہ وسواس کیوں آتے ہیں ۔ لوگ مرض کی تشخیص ہی کرنا نہیں جانتے علاج کیا کریں گے اتنے وظیفہ بتلادیتے ہیں کہ پڑھتا پڑھتا مرجائے اور فائدہ بھی نہ ہو اور اصل علاج کی طرف اس لئے توجہ نہیں کرتے کہ اس میں درویشی کا رنگ نہیں یہ سمجھتے ہیں کہ پاس رہنے میں دفع