ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
آپ کے اندر قوت تصرف ہے اکتسابا یا فطرتا یا نہیں ہے اگر نہیں ہے تب بھی قتل کا گناہ نہیں ہوا اور اگر ہے تو دیکھا چاہیے کہ وہ شخص اگر مباح الدم نہ تھا تو قتل کا گناہ بھی ہوا ۔ اور اگر مباح الدم تھا تو قتل کا گناہ نہیں ہوا ۔ غرض تصرفات علی الاطلاق جائز نہیں ہیں مگر لوگ تصرف کومطلقا شعبہ تصوف کا سمجھتے ہیں لوگوں نے تصوف کا ناس کردیا ہے حالانکہ تصوف تو عین سنت ہے ۔ کیا حضورﷺ نے کبھی تصرف کرکے روپے وصول کئے ہیں ۔ لوگ تعویذ گنڈے کراتے ہیں کہ نکاح ہوجائے چنانچہ اس کے اثر سے کبھی ہو بھی جاتا ہے ۔ اور ہوتا ہے بے موقع پھر پچھتاتے ہیں میرا مذاق تو بالکل اس کے خلاف ہے مجھ کو اس سے وحشت ہوتی ہے میں ویسے تعویذ بھی نہیں کرتا جیسے لوگ کرتے ہیں میں تو وہ کرتا ہوں جو احادیث سے ثابت ہیں جیسے بسم اللہ ارنیک الخ وہ بھی تعویذ کے طور پر نہیں بلکہ دعاکے طور پر میں کبھی توجہ بیماری کی طرف نہیں کرتا کہ اس نکال رہا ہوں ۔ بلکہ اللہ کی طرف دعا کے ساتھ توجہ کرتا ہوں ۔ عامل تو توجہ اس طرح کرتے ہٰیں کہ میں نکال رہا ہوں یہ بھی تجربہ ہوا ہے کہ صاحب تصرف کو یکسوئی کرہے تو تصرف میں قوت آجاتی ہے مگر انبیاء کا اطریقہ یہی تھا کہ وہ رجوع الی اللہ کرتے تھے کہ لوگوں کی اصلاح ہوجائے نہ یہ کہ ان کے قلوب پر تصرف کرتے تھے اور زرو ڈالتے تھے کہ قلوب کو اپنی طرف پھیرلیں ۔ قرآن شریف میں زور ڈالنے کی فونفی ہے فرماتے ہیں ۔ افانت تکرہ الناس حتی یکونوا مومنین ۔ ہاں بعض دفعہ حکم ہوتا ہے اہل اللہ کو کہ ایسا کریں تو وہ کرتے ہیں ۔ باقی یہ کوئی بزرگی نہیں یہ ایسا ہی ہے جیسے روٹی سے پیٹ بھر دیا ۔ کسی کے سرکار درد کھود یا تو اس میں کیا ولایت ہوگی بعضے مشائخ آجکل دھوکے میں ہیں پھو پھو کرتے ہیں اس سے کچھ ہوجاتا ہے ۔ اس کو بڑی بات سمجھتے ہیں حضرت حاجی صاحب کی نسبت بعض شبہ کرتے ہیں کہ توجہ نہیں دیتے ۔ یہ جواب دیتا ہوں کہ متعارف توجہ کی اس کی ضرورت ہے جس کو ہر وقت توجہ نہ ہو ان کی تو یہ حالت تھی ۔ بندہ پیر خرابا تم کہ لطفش دائم ست ٭ زانکہ لطف شیخ وزاہد گاہ ہست وگاہ نسیت چنانچہ اس توجہ دائمی کے آثار کا مشاہدہ کرلیجئے ۔ محبت شوق زہد خشیت دیکھ لیجئے کہ یہ آثار اس سلسلہ میں زیادہ ہیں ۔ یا دوسرے سلسلوں ۔ یہ دوسری بات ہے کہ توجہ دینے سے اس وقت گترمی ہوجائے ٹھنڈے ہوجائے تو یہ تو برف اور سنکھیہ سے بھی ہوسکتی ہے پھر یہاں کیا کمال ہوا ۔ واقعہ : ایک صاحب نے حضرت سے دریافت کیا کہ آپ کی طبیعت نا ساز ہوگئی تھی اب کیا حال ہے ۔ کیا بیماری ہوگئی تھی ۔