ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
کر تعویذ کرتا ہوں ۔ میں نے ایسی کتابیں بھی دیکھیں ہیں جن میں تسخیر نجوم کے اعمال ہیں تسخیر شمس کا ایک عمل ہے جس میں ایسے ایسے خطاب ہیں ایھا النیر الااکبر الا اعظم تو ایسا ہے ۔ ایسا ہے ۔ اور اس کے آخر میں ہے پھر اس سجدہ کرے ویسے بھی نجوم سے ۔ ایسی اعانت لینا شرک ہے ایک شخص کا مریخ مسخر تھا وہ اس سے آگ لگا دیتے تھے اور بھی اعمال ہیں اسی ایک حکایت ہے کہ ایک بار بادشاہ کے پاس بیٹھے تھے اوپر سے قازیں جار ہی تھیں بادشاہ نے تیر سے کسی ایک شکار کرنا چاہا تھا ۔ اس شخص نے کہا کہ آپ کون سی قاز کو شکار کرنا چاہتے ہیں ۔ بادشاہ نے بتلایا اس نے حلقہ زمین پر کھینچ کر عمل پڑھا وہ قاز اس میں آکر گر پڑی اس کو ذبح کرلیا ۔ اور بھی قسم قسم کے تعویذ ہیں ایک شخص کہتے تھے کہ ایک ایسا عمل ہے کہ دو دائرے کھینچے جائیں ایک میں تھانہ بھون اور دوسرے میں دہلی لکھا جائے اور وہ عمل پڑھ کر اس دائرہ سے اس دائرہ میں قدم رکھا جائے تو اسی وقت دہلی پہنچ جائیں ۔ ایک ثقہ راوی ایک عجیب حکایت بیان کرتے تھے کہ ایک شخص فلاں رئیس کے پاس آئے اور کہا کہ مجھ کو ڈیڑھ سو روپیہ کی ضروت ہے بطور قرض دے دیجئے میں ادا کردوں گا ۔ رئیس نے کہا کہ میری تو اتنی ہمت نہیں البتہ میرے ایک دوست ہیں انگریز ان کا لندن میں ایک دشمن ہے اگر اس کو قتل کردوں تو وہ تمہیں ڈیڑھ سو روپیہ دیدیں گے ۔ چنانچہ وہ ان کے پاس گئے انہوں نے ایک آئینہ منگایا اور عمل پڑھا اس انگریز کو اس آئنیہ میں لندن نظر آنے لگا اور وہ دشمن لوگوں میں پھرتا ہوا بھی معلوم ہوا ۔ اسی وقت ان سے رائفل منگایا اور کہا نشانہ درست کرکے اس کے گولی مارو ۔ چنانچہ گولی لگائی گئی اور ایسا معلوم ہوا کہ گولی اس کے بدن میں گھس گئی اور وہ گر کر مرگیا ۔ اس انگریز نے کہا کہ ہمیں کیسے یقین ہو کہ وہ قتل ہوگیا ۔ عامل صاحب نے کہا کہ آُپ لندن کو تار دیجئے چنانچہ تاردیاں وہاں سے جواب آیا کہ فلاں دن فلاں گھنٹہ میں اس شخص کے ا چانک گولی لگی وہ مرگیا قاتل کا پتہ اب تک نہیں ہے پولیس تفشیش میں ہے اگر جانتا نہ ہو تو ایسے لوگوں کو ولی کہ دیں ۔ چنانچہ عوام کا یہی حال ہے کہ جس سے ایسے امور کو صادر ہوتے دیکھتے ہیں اس کی ولایت کے قائل ہوجاتے ہیں بعض لوگ جنات کو عمل سے مسخرکر لیتے ہیں اور خوب ان سے کام لیتے ہیں مگر یہ شریعت میں بوجہ جبر کے حرام ہے ۔ ایک عمل گوالیر میں معاصر حضرت عبدالقدوس گنگوہی کے تھے ان کے جنات تابع تھے ۔ ایک دفعہ انہوں نے حکم دیا شیخ کو یہاں اٹھالاؤ ۔ جن وہاں سے آئے اس وقت شیخ مسجد میں مراقب تھے جن علیحدہ کھڑے ہوگئے یہ تو کہا کہ ہم آپ کو اٹھا