ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
رہا ہے ۔ ان کے معاملات کو تتبع کرنے سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس پر حد سے زیادہ اعتماد ہوجاتا ہے ۔ البتہ پانی جو پڑھ کردیا جاتا ہے اس کی نسبت یہ غلو نہیں اور اس لئے اس کا اتنا ہی اہتمام نہیں کرتے مگر تعویذ کو تو خدا جانے کیا سمجھتے ہیں اور ا یک وجہ اس سے دلچسپی کی یہ بھی ہے کہ نفس کو رغبت اس چیز میں ہوتی ہے جس میں کچھ کرنا نہ پڑے اور تعویذ میں خود کچھ کرنا نہیں پڑتا ۔ سارا کام تعویذ دینے والے کے ذمہ ہوتا ہے اور تعویذ پر ایسی بے فکری ہوجاتی ہے کہ تعویذ لے کر اصلاح اعمال کی بھی ضرورت نہیں سمجھتے ہیں ۔ میں طاعون کے زمانہ میں کہتا تھا کہ اپنی اصلاح کرو کیونکہ اصل میں طاعون تو ہمارے اندر کہیں باہر سے نہیں آیا جو تعویذ دروزہ پر لگانے سے کچھ کام ہوجائے اگر باہر سے طاعون آتا تو تعویذ اس کو روکتا ۔ اپنی اصلاح کرنے سے طاعون جائے گا ۔ اس کی تو ایسی مثال ہے جیسے موسٰی فرعون کے گھر میں تھے اور وہ باہر کا بندوبست کررہا تھا اسی کے بارہ میں مولانا کہتے ہیں ۔ در بہ بست و دشمن اندر خانہ بود ٭ حیلئہ فرعون زیں افسانہ بود مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ کسی مقام میں دو بھائی تھے جاہل۔ ان کی ماں بیمار تھی وہ دونوں مکان کے دروازوں پر تلوار لے کر بیٹھ گئے کہ موت کو نہ آنے دیں گے ۔ ان کی ماں مرگئی اب دونوں میں لڑائی ہوئی ایک نے کہا تیری طرف سے موت گئی ۔ دوسرے نے کہا کہ تیری طرف سے گئی آخر دونوں کٹ مر گئے ہم ایسی حکایت کو سن کر ہنستے ہیں مگر ہم خود اس میں مبتلا ہیں کہ بلا کو باہر سے آتا ہوا سمجھ کر اس کو تعویذوں سے روکتے ہیں ۔ اگر تعویذوں کی یہی بھر مار ، رہی تو تھوڑے عرصہ میں لوگ نکا ح کرنا ہی چھوڑ دیں گے ایسے تعویذ کے طالب ہوں گے جس سے نکاح ہی اولاد ہوجائے ایک پہلوان کا خط بمبئی سے آیا تھا کہ مجھے ایسا تعویذ بھیج دیجئے کہ میں کشتی میں جیتا کروں میں نے کہا پھر دوسرا بھی ایسا ہی تعویذ طلب کرے گا ۔ پھر دونوں تعویذوں میں لڑائی ہوگی چونکہ حضرت حاجی صاحب نے فرما دیا تھا کہ کچھ لکھ دیا کرو اس لئے لکھ دیتا ہوں ۔ ورنہ جی تو نہیں چاہتا ۔ اور میرے پاس تعویذ معین بھی نہیں ہیں کہ یہ اس مرض کا ہے اور یہ اس کا وقت پر جو سمجھ میں آجاتا ہے لکھ دیتا ہوں بعض تعویذ گندے والے تو دھوکہ دیتے ہیں اور بلا مہارت بتلا دیتے ہیں کہ تعویذ اس کا ہے اور یہ اس کا ۔ اور بعض کے یہاں تعویذوں کا باقاعدہ فن بھی ہے مگر یہ سب دنیا ہے اور تعویذوں کے اثر کے اصل مدار عاملوں کے نزدیک نجوم پر ہے اسی واسطے عاملوں نے لکھ دیا ہے یہ تعویذ فلاں دن اور فلان ساعت میں ہونا چاہیے ۔ مگر میں سب قیود کو چھوڑ