ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کے وقت البتہ قیام زیادہ مناسب تھا ۔ بہ نسبت ذکر ولادت شریفہ کے پھر یہ کہ ملائکہ کیا بیٹھے تھے کو کھڑے ہوگئے اس کا ثبوت دینا چائیے ۔ واقعہ : ایک مجدد بدعت کا ذکر تھا ۔ ارشاد: شعر ناوک نے تیری صید نہ چھوڑا زمانے میں ٭ تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں اسی طرح اس بندہ خدا نے کسی کو بھی کافر بنانے سے نہیں چھوڑا ۔ میں ایک صاحب سے کہا تھا کہ تم جو ہمیں وہابی کہتے ہو تو ہم کو ابن عبدالوہاب سے نسبت کیا ہے کیونکہ نسبت تین قسم کی ہے ۔ نسبت تلمذ تو وہ ہمارے سلسلہ اساتذہ میں نہیں ہے ایک نسبت بیعت کی یہ بھی نہیں ۔ ایک نسب کی تو وہ ہمارے بڑوں میں نہیں ہے تو اس صورت میں کیا ہم کو اس کی طرف نسبت کرنے میں تم سے پکڑ نہ ہوگی اب تو نسبت کرنے والے یہ معنی لیتے ہیں کہ ہم افعال میں اس کے متبع ہیں ۔ مگر یہ بھی تہمت ہے ہمیں عبدالوہاب کی تاریخ بھی معلوم نہیں ۔ ہماری مجلس میں اس کا تذکرہ بھی کبھی نہیں آتا نہ بطور مدح ۔ نہ بطور قدح ۔ آخر اپنے بزرگوں کی مدائح تو کی ہی جاتی ہیں اور اصل تو یہ ہے کہ وہابی کے معنی آج کل یہ ہیں کہ جو رسوم مروجہ کے خلاف کرے وہ وہابی اور عوام کے نزدیک یہ مرادف بے ادب کا سمجھا جاتا ہے ۔ مولوی اسحاق علی صاحب سے جو میرے دوست بھی ہیں ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ ذکر ولادت کے ادب کو منع کرتے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ خدا تعالٰی کے ذکر کے وقت جب بیٹھے رہتے ہو تو وہ بے ادبی ہوئی اس ذکر کی میں کہتا ہوں کہ نیز جب خود رسول اللہ ﷺ کے بقیہ ذکر کو بیٹھ کر کیا تو اس کی بھی بے ادبی ہوئی سو یہ تجزیہ کیسا کہ ایک حصہ ایسا اور ایک ایسا ۔ پس چاہئے کہ بقیہ تذکرہ کی بھی بے ادبی کو منع کریں وہ اس طرح کہ سب کو کھڑے ہوکر پڑھو تاکہ سارے ذکر کا ادب ہو ۔ لوگوں نے ایسی ہی قیود اضافہ کرلی ہیں ۔ مولانا شاہ اسمعیل صاحب نے ایک بڑھیا کو لطیف جواب دیا تھا ایک بڑھیا خدمت میں آئی اور کہا بیٹا تو بی بی کی صحنک کو منع کرتا ہے ۔ شاہ صاحب نے جواب دیا کہ اماں میں کیا منع کرتا ان کے اباجان منع کرتے ہیں ۔ بڑھیا مان گئی سنا ہے کہ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب کے یہاں صحنک ہوتی تھی ۔ شاہ اسمعیل صاحب