ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کو فقہاء ہی نے سمجھا ہے میں نے ریل میں ایک مدعی اجتہاد سے کہا تھا کہ دو شخص ہیں ایک کو حاجت وضو جئ ہے اور دوسرے کو غسل کی اور پانی ہے نہیں دونوں تیمم کیا ۔ اور دونوں سب باتوں میں برابرہیں ۔ صرف فرق اسی قدر ہے کہ ایک نے تیمم وضو کیا ہے اور دوسرے نے غسل کا بتلاؤ کون شخص مستحق امامت کا زیادہ ہوگا ۔ انہوں نے جواب دیا کہ وضو والا زیادہ مستحق ہے کیونکہ اس کی طہارت قوی ہے بوجہ اس کے کہ نجاست میں دونوں کے تفاوت تھا ۔ اور طہارت دونوں یکساں حاصل ہوئی ۔ پس جس کی نجاست اکفی تھی اس کی طہارت دونوں کو یکساں حاصل ہوئی ۔ میں نے کہا کہ اب فقہاء کا جواب سنو وہ یہ کہ تیمم عن الغسل کی امامت افضل ہے کیونکہ تیمم نائب اصل کا ہے اور غسل قوی ہے تطہیر میں بہ نسبت وضو کے اور افضل کا نائب افضل ہوتا ہے ۔ اس لئے غسل کا تیمم افضل ہوا ۔ اور یہ مسلم ہے کہ غسل والا افضل ہے امامت الے سے لٰہزا تیمم غسل کا بڑا ہوا ۔ انصاف سے کہنے لگے کہ واقعی ہمارا فہم کچھ بھی نہیں ۔ ارشاد : ایک شخص یاشیخ عبدالقادر شیاللہ پڑھتے تھے میں نے کہا کہ جب شیخ نہ تھے تو لوگ کیا پڑھتے ہونگے اور خود حضرت شیخ کیا پڑھتے تھے وہ چیز یقینا اس سے بڑھ کر ہوگی جس کی بدولت حضرت غوث اعظم اس مرتبہ کو پہنچے تو وہی کیوں نہ پڑھو ورنہ المعارف میں لکھا ہے کہ میں ایک بار پڑھ رہا تھا شیخ عبدالقادر شیاللہ ۔ آواز آئی کہ کہہ ،، یا ارحمالراحمین شیاللہ ایسا معلوم ہوتو ہے کہ یہ کلمہ کسی نے غلبہ حال میں کہا ہوگا ۔ اصل تو اس کی یہ ہے اب وہ رائج ہوگیا ۔ بعضی باتیں رسم ہوگئیں اگر چہ ابتداء میں غلبہ حال میں صادر ہوئی تھیں جیسے تمام مولود اس کی اصل بھی یہ معلوم ہوتی ہے کہ کسی مجلس میں اتفاقا ذکر شریف میں کسی کو وجد ہوا ۔ اور وہ اس حالت میں کھڑے ہوگئے اور اس کے ساتھ دوسرے لوگ بھی کھڑے ہوگئے ۔ چونکہ امام غزالی نے لکھا ہے کہ اگر کسی کو وجد ہوا اور وہ کھڑا ہوجائے تو سب کو کھڑے ہوجانا چاہئے تاکہ اس کو انقباض نہ ہو اب وہ رسم ہوگئی اس کی نظیر سنی ہے کہ ایک دفعہ شاکر پاشاتر کی ہندوستان آئے تھے ایک انجمن میں جلسہ ہوا ۔ ایک عربی شاعر نے سلطان کی مدح میں قصیدہ پڑھا ۔ جب اس میں سلطان کا نام آیا تو شاکر پاشاتر نام سنتے ہی مجنوں کی طرح کھڑے ہوئے تھے ۔ ولادت کے وقت اس لئے ان کے تشبہ کے لئے ہم بھی کھڑے ہوئے تھے ۔ جواب یہ ہے کہ ولادت کے وقت کھڑے ہوئے تھے ۔ زکر و لادت کے وقت تو نہیں کھڑے ہوئے علاوہ اس کے ہم کوتو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تشبہ کی کوشش کرنی چاہئے ۔ سو ، ولادت کے وقت تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نزول فرمایا ۔ اور قیام مناسب ہے ، عروج کے تو ذکر معراج