ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نے اس وجہ سے اجازت نہ دی کہ لوگ کہیں گے کہ مدرسہ میں تھیڑ ہونے لگا ۔ نفس تو چاہتا تھا کہ دیکھوں گا عقلی ممانعت کی وجہ سے نہ دیکھا ۔ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض علماء منی آرڈر کو ناجائز فرماتے ہیں ۔ ارشاد: عدم جواز کی جو بناء ہے اس میں کلام ہے اور وہ وجہ یہ ہے کہ ڈاک میں جودیا جاتا ہے وہ قرض میں مثل لینا چاہیے اور مثل لیا نہیں جاتا ۔ مثلا دس روپیہ دوآنہ داخل کئے جاتے ہیں اور وصول کئے جاتے ہیں دس روپے اور یہ ربوا ہے اورامانت میں داخل نہیں کرسکتے ۔ کیونکہ امانت میں چیز بعینہ پہنچنی جاہیے اور بعینہ پہنچتی نہیں اور وہ کلام یہ ہے کہ قرض تو مسلم مگر وہ دو آنہ قرض نہیں بلکہ منی آرڈر کا حاصل یہ ہے کہ یہ شخص قرض دیگر دوسری جگہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس میں کچھ لکھت پڑہت ہوتی ہے جس کے لئے عملہ کی ضرورت ہے پس جو دوآنہ سرکار میں دیئے جاتے ہیں وہ قرض نہیں بلکہ عملہ کا خرچ ہوتا ہے ۔ سرکار اپنے عمل کی اجرت لیتی ہے ورنہ آنہ اس کی اجرت ہے وہ جزوقرض نہیں ہے ۔ سوال : وصول کرنے کا کیا حکم ہے ۔ جواب : اس کا اثر بھیجنے والے پر ہوگا نہ کہ وصول کرنے والے پر ۔ کیونکہ حرمت عقد کی متعاقدین پر ہے نہ کہ وصول کرنے والے پر وہ تاویل جواز کی یہ ہے باقی محض اس میں بلوے کی تاویل نہیں ہوسکتی ۔ ورنہ غنیمت میں بہت عموم بلوٰی بلکہ بلوی وہاں چل سکتا ہے جہاں مسئلہ مختلف فیہ ہو وہاں اپنا مسلک بوجہ عموم بلوی ترک کرسکتے ہیں جو تاویل میں نے بیان کی وہ البتہ ہوسکتی ہے ۔ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ ترکی ٹوپی پہننا کیسا ہے ۔ ارشاد : مقتدا کو مناسب نہیں مگر چونکہ اس میں ایک گونہ عموم ہوگیا اور پہلے کا ساخصوص نہیں رہا ۔ اس لئے عوام کو اجازت ہوگی ۔ واقعہ : کیا شامی میں لکھا ہے کہ اجتہاد بعد چوتھی صدی کے بند ہوگیا ۔ ارشاد : ہاں شامی میں نقل کیا ہے کہ بعد چوتھی صدی کے اجتہاد بند ہوگیا ۔ پھر اگر کہیں منقول بھی نہ ہو تب یہ تو ایک واقعہ ہے جب ایسا شخص پیدا نہیں ہوتا اس لئے لامحال یہی کہا جائیگا کہ باب اجتہاد بند ہوگیا ۔ اور یہ امر اب ایسا شخص نہیں ہے اس کا امتحان تو بہت آسان ہے کہ جس شخص کو اجتہاد کا دعوٰی ہو ۔ وہ فقہاء کے فتاوے سے قطع نظر کر کے کلام اللہ وحدیث سے چند مسائل کو نکالے اور پھر ان ہی مسائل میں فقہاء کے کلام کو دیکھے تو خود ہی کہہ دے گا کہ واقعی کلام اللہ اور حدیث