ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
نے تلاوت ہی تجویز کی ۔ بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے کہ حقیقی تصوف آج سمجھ میں آیا کہنے لگے کہ لوگ ضربیں لگاتے ہیں یہ کیا چیز ہے میں نے کہا کہ سب نہیں لگاتے لازم طریق نہیں اس میں بعض مصالح ہیں مگر سب کے لئے ایک ہی وظیفہ مناسب نہیں جیسا بعض مشائخ ایک لکڑی سے سب کو ہانکتے ہیں ۔ چنانچہ ایک حکیم صاحب کا قصہ ہے کہ ایک بار کسی کے یہاں گئے بیمار کے پلنگ کے نیچے نارنگی کے چھلکے پڑے ہوئے تھے ۔ حکیم صاحب نے بیمارسے کہا کہ تم شاید نارنگی کھائی ہے اس نے اقرار کیا ۔ صاحبزادہ ساتھ رہتے جب حکیم صاحب مکان پر آئے تو صاحبزادہ نے کہا کہ اباجان آٌپ نے کیسے معلوم کیا تھا کہ نارنگی کھائی ہے ۔ حکیم صاحب نے کہا کہ پلنگ کے نیچے چھلکے پڑے ہوئے تھے اس سے میں نے پہچان لیا ۔ صاحبزادہ کے ایک قاعد کلیہ ہاتھ لگ گیا ۔ کہ جو چیز بیمار کے پلنگ کے نیچے پڑی ہو وہ اس نے کھائی ہوتی ہے بڑے حکیم جی کا تو انتقال ہو گیا ۔ اب صاحبزادہ کا دورہ ہوا ۔ اتفاق سے مریض کے یہاں بلائے گئے ۔ اسکے پلنگ کے نیچے نمدہ پڑا ہوا تھا ۔ آپ کہتے ہیں کہ تم نے نمدہ کھایا ہے لوگوں نے نکوادیا ۔ اور کہا تمہاری دم میں نمدہ ۔ اب حالت یہ ہے کہ لوگ دو چار شغل یاد کرلیتے ہیں اور وہ ہی سب کو بتلادیتے ہیں خواہ مناسب ہو یا نہ ہو ۔ ایک بزرگ سب کو حبس دم بتلاتے تھے ۔ ایک ضعیف شخص کو بتلایا ۔ اور حبس دم بھی اس طرح کہ سرنیچے اور پاؤں اوپر کھڑا کیا تھا اس کے کرنے سے اس کا دم نکل گیا ۔ پیر نے اس پر مسرت ظاہر کی یہ یہ شخص طلب میں ختم ہوگیا ۔ پس اہل جنت میں سے ہے اور اسی کو صلوۃ معکوس بھی کہتے ہیں غرض لوگوں نے ان اعمال کو اجزاء تصوف خیال کر رکھا ہے ۔ حالانکہ یہ یہ تدابیر مثل تدابیر طیبہ کے ہیں جیسے بعض مشائخ کے لئے تقویت دماغ کا نسخہ تجویز کرتے ہیں تو کیا وہ جز و تصوف ہوگیا ۔ سو بعض میں تو یہ افراط ہے اور بعض میں تفریط ہے کہ سرے ہی سے ان کو مذموم وبدعت قراد دیتے ہیں اور یہ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ باتیں رسول ﷺ کے زمانہ میں کہاں تھیں ۔ جواب یہ ہے کہ یہ چیزیں تدابیر عمل ہیں کوئی عمل مقصود تھوڑا ہی ہے پھر بدعت کیوں ہوجائیں اگرچہ کفار ہی سے کیوں نہ ماخوذ ہوں مثلا بعضے جوگی برمی بوٹی کھاتے ہیں دماغ کو بہت منافع ہے ۔ مجاہدہ زیادہ کرنا پڑتا ہے اس لئے دماغ کو تقویت کی حاجت ہوتی ہے اب ادویہ کو بھی کوئی تصوف میں داخل کرے یا اس بدعت بتلانے لگے تو اس عقلمندی کو کوئی کیا کرے اور بوجہ ان امور کے تدبیرات ہونے کے بعض باتیں صوفیہ نے جوگیہ سے لی ہیں جیسے کوئی طبیب سے نسخہ لے لیں