ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
تجارت کی زنبیل لئے بیٹھا ہے کوئی چوری وغیرہ کی زنبیل ۔ گو قبیح ہو مگر بعض کو اس قبیح کے سبب بھی روزی حلال ملی ہے ۔ جیسے نجار ، لوہار ، پاسبان کہ ان کو چوری کے سبب معاش حلال ملتی ہے ۔ اگر چوری نہ ہوئی ان لوگوں کی چنداں حاجت نہ ہوتی ۔ سو قبیح چیزیں بھی نفع سے خالی نہیں ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے ۔ کہ کوئی چیز ایسی قبیح نہیں جس میں کوئی حکمت نہ ہو ۔ چنانچہ چوری میں بھی نفع ہے پولیس رکھی جاتی ہے ۔ ہزاروں آدمی ملازم ہیں قفل ہزاروں بنائے جاتے ہیں ،، کفر ہم نسبت بخالق حکمت است ،، یہ زنبیل اس طرح تقسیم ہوئی میں ہر ایک کو گمان کے موافق ایک ایک زنبیل میں روزی ملتی ہے بس خیال بڑی چیز ہے اور یہاں تک اس کا اثر ہے کہ ساحروں کے سحر جو چلتے ہیں وہاں بھی قوت خیالیہ کا اثر ہے ۔ الفاظ میں کچھ تو تھوڑا ہی رکھا ہے الفاظ تقویت خیال کے لئے ہوتے ہیں ۔ باقی اثر خیال سے ہی ہوتا ہے ۔ چنانچہ جاہل کو تصنیف کرکے الفاظ بتلادیجئے کہ وہ یہ سمجھے کہ ان الفاظ سے اثر ہوگا تو ان ہی میں اثر ہوگا ۔ بچھو کا زہر اتر جائیگا ۔ بلکہ اگر بلا الفاظ بھی یقین دلا دیا جائے کہ اس طرح خیال کرنے سے اثر ہوگا تو بھی اثر ہوگا ۔ ایک جاڑے بخار کا عمل ہے وہ یہ کہ جنگل میں گڑھا کھود کر یوں کہو کہ جاڑہ بخار میں نے تم کو دفن کردیا ۔ بس اس سے جاڑہ بخار جاتا رہتا تھا ایک اور عمل ہے کہ 40 روز کسی درخت کی جڑ میں پیشاب کرو بعد میں اس سے ہمزاد نکلے گا یہ بھی خیال کا اثر ہے مسمریزم وغیرہ یہ سب خیال ہیں ۔ لوگ ایسی باتوں کو بزرگی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ بزرگی نہیں اگرچہ بزرگوں سے بھی ایسی باتیں ہوتی ہیں ۔ بزرگی کے معنی یہ ہیں کہ خدا ان سے راضی اور وہ خدا سے راضی بزرگوں کو یہاں توجہ دیتے ہیں ۔ کہ توجہ دی اور دوسرا شخص الٹ پلٹ ہوگیا جس جگہ اس کا موقع ہو اچھی ہے مگر پھر بھی بزرگی اس کا نام نہیں ۔ اب تو درویشی اسی کا نام رہ گیا ہے ۔ تصوف کی اصل جو حضور اور صحابہ کے وقت میں تھی لوگوں نے اس کا ناس کردیا ۔ ایک ڈاکڑ صاحب نے لکھنو میں تصوف کے معنی یہی سمجھ کر اس کے شدت سے منکر تھے ۔ میں نے ان سے گھر میں علاج کرایا تھا ۔ محبت کرتے تھے خود دعوت بھی کرتے تھے اور نزرانہ تو کیا لیتے انہوں نے مجھ سے تصوف کا تذکرہ کیا ۔ میں نے کہا کہ آپ نے غیرتصوف کو تصوف سمجھ لیا ہے ۔ وہ بیشک قابل انکار ہے ۔ جب میں نے حقیقت بیان کی تو کہنے لگے کہ میں بڑی غلطی میں تھا ۔ اس کے بعد کہا کہ کوئی ذکر بتلایئے ان کو تلاوت سے بہت شوق تھا ۔ میں