مسئلہ . سنت یہى ہے کہ اسى طرح سے وضو کرے جس طرح ہم نے اوپر بیان کیا ہے. اور اگر کوئى الٹا وضو کر لے کہ پہلے پاؤں دھو د-الے پھر مسح کرے پھر دونوں ہاتھ دھوے پھر منہ دھو د-الے یا اور کسى طرح الٹ پلٹ کر وضو کرے تو بھى وضو ہو جاتا ہے لیکن سنت کے موافق وضو نہیں ہوتا اور گناہ کا خوف ہے.
مسئلہ. اسى طرح اگر بایاں ہاتھ بایاں پاؤں پہلے دھویا تب بھى وضو ہو گیا لیکن مستحب کے خلاف ہے.
مسئلہ. ایک عضو کو دھو کر دوسرے عضو کے دھونے میں اتنى دیر نہ لگائے کہ پہلا عضو سوکھ جائے بلکہ اس کے سوکھنے سے پہلے دوسرا عضودھو د-الے. اگر پہلا عضو سوکھ گیا تب دوسرا عضو دھویا تو وضو ہو جائے گا لیکن یہ بات سنت کے خلاف ہے.
مسئلہ . ہر عضو کے دھوتے وقت یہ بھى سنت ہے کہ اس پر ہاتھ بھى پھیر لے تاکہ کوئى جگہ سوکھى نہ رہے سب جگہ پانى پہنچ جائے.
مسئلہ. وقت آنے سے پہلے ہى وضو نماز کا سامان اور تیارى کرنا بہتر اور مستحب ہے.
مسئلہ . جب تک کوئى مجبورى نہ ہو خود اپنے ہاتھ سے وضو کرے کسى اور سے پانى نہ د-لوائے اور وضو کرنے میں دنیا کى کوئى بات چیت نہ کرے بلکہ ہر عضو کے دھوتے وقت بسم اللہ اور کلمہ پڑھا کرے اور پانى کتنا ہى فراغت کا کیوں نہ ہو چاہے دریا کے کنارے پر ہو لیکن تب بھى پانى ضرورت سے زیادہ خرچ نہ کرے اور نہ پانى میں بہت کمى کرے کہ اچھى طرح دھونے میں دقت ہو. نہ کسى عضو کو تین مرتبہ سے زیادہ دھوے اور منہ دھوتے وقت پانى کا چھیںٹا زور سے منہ پر نہ مارے. نہ پھنکار مار کر چھینٹیں اڑاے اور اپنے منہ اور آنکھوں کو بہت زور سے نہ بند کرے کہ یہ سب باتیں مکروہ اور منع ہیں اگر آنکھ یا منہ زور سے بند کیا اور پلک یا ہونٹ پر کچھ سوکھا رہ گیا یا آنکھ کے کوئے میں پانى نہیں پہنچا تو وضو نہیں ہوا.