مسئلے
مسئلہ 1. طلاق دینے کے جب کسى ضرورت سے طلاق دى جائے تین طریقے ہیں. ایک بہت اچھا دوسرا اچھا تیسرا بدعت اور حرام. سو بہت اچھا طریق یہ ہے کہ مرد بیوى کو پاکى کے زمانے میں یعنى ایسے وقت میں جس میں حیض وغیرہ سے عورت پاک ہو ایک طلاق دے مگر یہ بھى شرط ہے کہ اس تمام پاکى کے زمانہ میں صحبت نہ کى ہو اور عدت گزرنے تک پھر کوئى طلاق نہ دے عدت گزرنے سے خود ہى نکاح جاتا رہے گا ایک سے زیادہ طلاق دینے کى حاجت نہیں اس لیے کہ طلاق سخت مجبورى میں جائز رکھى گئى ہے لہذا بقدر ضرورت کافى ہے بہت سى طلاقوں کى کیا حاجت ہے اور اچھا طریقہ یہ ہے کہ اس کو تین پاکى کے زمانوں میں تین طلاقىں دے دو حیضوں کے درمیان جو پاکى رہتى ہے اس کو ایک زمانہ کى پاکى کہتے ہیں سو ہر پاکى کے زمانہ میں ایک طلاق دے اور ان پاکى کے زمانوں میں بھى صحبت نہ کرے اور بدعت اور حرام طریق وہ ہے جو ان دونوں صورتوں کے خلاف ہو مثلا تین طلاق یکبارگى دیدے یا حیض کى حالت میں طلاق دے یا جس پاکى میں صحبت کى تھى اس میں طلاق دى تو اس اخیر قسم کى سب صورتوں میں گو طلاق واقع ہو جائے گى مگر گناہ ہوگا. خوب سمجھ لو اور یہ سب تفصیل اس صورت میں ہے کہ عورت سے صحبت یا خلوت صحیحہ ہوئى ہو اور جس سے ایسا تفاق نہ ہوا ہو اس کا حکم ابھى گے تا ہے. مسئلہ2. جس عورت سے نکاح کر لیا مگر صحبت نہیں کى ایسى عورت کو خواہ حیض کے زمانہ میں طلاق دے یا پاکى کے زمانہ میں ہر طرح درست ہے مگر ایک طلاق دے.
ضمیمہ ثانیہ بہشتى زیور حصہ چہار مسماۃ بہ تصحیح الاغلاط