قسم کھانے کا بیان
مسئلہ. بے ضرورت بات بات میں قسم کھانا برى بات ہے اس میں اللہ تعالى کے نام کى بڑى بے تعظیمى اور بیحرمتى ہوتى ہے جہاں تک ہو سکے سچى بات پر بھى قسم نہ کھانا چاہیے.
مسئلہ. جس نے اللہ تعالى کى قسم کھائى اور یوں کہا اللہ قسم خدا قسم خدا کى عزت و جلال کى قسم خدا کى بزرگى اور بڑائى کى قسم تو قسم ہو گئى اب اس کے خلاف کرنا درست نہیں. اگر خدا کا نام نہى لیا فقط اتنا کہہ دیا میں قسم کھاتى ہوں کہ فلاں کام نہ کروں گى بھى قسم ہوگئى.
مسئلہ. اگر یوں کہا خدا گواہ ہے خدا کو گواہ کر کے کہتى ہوں خدا کو حاضر و ناظر جان کے کہتى ہوں تب بھى قسم ہوگئى.
مسئلہ. قرآن کى قسم کلام اللہ کى قسم کلام مجید کى قسم کھا کر کوئى بات کہى تو قسم ہوگئى اور اگر کلام مجید کو ہاتھ میں لے کر آیا اس پر ہاتھ رکھ کر کوئى بات کہى لیکن قسم نہیں کھائى تو قسم نہیں ہوئى.
مسئلہ. یوں کہا اگر فلانا کام کروں تو بے ایمان ہو کر مروں مرتے وقت ایمان نہ نصیب ہو بے ایمان ہو جاؤں یا اس طرح کہا اگر فلانا کام کروں تو میں مسلمان نہیں تو قسم ہو گئى اس کے خلاف کرنے سے کفارہ دینا پڑے گا اور ایمان نہ جائے گا.
مسئلہ. اگر فلاناکام کروں تو ہاٹھ ٹوٹیں دیدے پھوٹیں کوڑھى ہو جائے بدن پھوٹ نکلے خدا کا غضب ٹوٹے آسمان پھٹ پڑے دانے دانے کى محتاج ہو جائے خدا کى مار پڑے خدا کى پھٹکار پڑے اگر فلانا کام کروں تو سور کھاؤں مرتے وقت کلمہ نہ نصیب ہو قیامت کے دن خدا اور رسول کے سامنے زرد رو ہوں ان باتوں سے قسم نہیں ہوتى اس کے خلاف کرنے سے کفارہ نہ دینا پڑے گا.