مسئلہ. کسى نے رمضان شریف کا چاند اکیلے دیکھا سوائے اس کے شہر بھر میں کسى نے نہیں دیکھا لیکن یہ شرع کى پابند نہیں ہے تو اس کى گواہى سے شہر والے تو روزہ نہ رکھیں لیکن خود یہ روزہ رکھے اور اگر اس اکیلى دیکھنے والى نے تیس روزے پورے کر لیے لیکن ابھى عید کا چاند نہیں دکھائى دیا تو اکتیسواں روزہ بھى رکھے اور شہر والوں کے ساتھ عید کرے.
مسئلہ. اگر کسى نے عید کا چاند اکیلے دیکھا اس لیے اس کى گواہى کا شریعت نے اعتبار نہیں کیا تو اس دیکھنے والے آدمى کو بھى عید کرنا درست نہیں ہے صبح کو روزہ رکھے اور اپنے چاند دیکھنے کا اعتبار نہ کرے اور روزہ نہ توڑے.
قضا روزے کا بیان
مسئلہ1. جو روزے کسى وجہ سے جاتے رہے ہوں رمضان کے بعد جہاں تک جلدى ہو سکے ان کى قضا رکھلے دیر نہ کرے. بے وجہ قضا رکھنے میں دیر لگانا گناہ ہے.
مسئلہ. روزے کى قضا میں دن تاریخ مقرر کرکے قضا کى نیت کرنا کہ فلاں تاریخ کے روزے کى قضا رکھتى ہوں یہ ضرورى ہے بلکہ جتنے روزے قضا ہوں اتنے ہى روزے رکھ لینا چاہیے البتہ اگر تو رمضان کے کچھ روزے قضا ہو گئے اس لیے دونوں سال کے روزوں کى قضا رکھنا ہے تو سال کا مقرر کرنا ضرورى ہے یعنى اس طرح نیت کرے کہ فلاں سال کے روزوں کى قضا رکھتى ہوں.
مسئلہ. قضا روزے میں رات سے نیت کرنا ضرورى ہے اگر صبح ہو جانے کے بعد نیت کى تو قضا صحیح نہیں ہوئى بلکہ وہ روزہ نفل ہو گیا قضا کا روزہ پھر سے رکھے.
مسئلہ. کفار کے روزے کا بھى یہى حکم ہے کہ رات سے نیت کرنا چاہیے. اگر صبح ہونے کے بعد نیت کى تو کفارہ کا روزہ صحیح نہیں ہوا.
مسئلہ. جتنے روزے قضا ہو گے ہیں چاہے سب کو ایکدم سے رکھ لے چاہے تھوڑے تھوڑے کر کے رکھے دونوں باتیں درست ہیں.
مسئلہ. اگر رمضان کے روزے ابھى قضا نہیں رکھے اور دوسرا رمضان آگیا تو خیر اب رمضان کے ادا روزے رکھے اور عید کے بعد قضا رکھے لین اتنى دیر کرنا برى بات ہے.