مسئلہ. اگر خود اس کو نہیں منع کیا بلکہ خط لکھ بھیجا یا آدمى بھیج کر اطلاع کر دى کہ اب نہ لینا تب بھى وہ برطرف ہو گیا. اور اگر تم نے اطلاع نہیں دى کسى اور آدمى نے اپنے طور پر اس سے کہہ دیا کہ تم کو فلانے نے برطرف کر دیا ہے اب نہ خریدنا تو اگر دو آدمیوں نے اطلاع دى ہو یا ایک ہى نے اطلاع دى مگر وہ معتبر اور پابند شرع ہے تو برطرف ہو گیا. اور اگر ایسا نہ ہو تو برطرف نہیں ہوا. اگر وہ خرید لے تو تم کو لینا پڑے گا.
اپنا قرضہ دوسرے پر اتار دینے کا بیان
مسئلہ. شفیعہ کا تمہارے ذمہ کچھ قرض ہے اور رابعہ تمہارى قرض دار ہے. شفیعہ نے تم سے تقاضا کیا تم نے کہا کہ رابعہ ہمارى قرض دار ہے تم اپنا قرضہ اسى سے لے لو. ہم سے نہ مانگو. اگر اسى وقت شفیعہ یہ بات منظور کر لے اور رابعہ بھى اس پر راضى ہو جائے تو شفیعہ کا قرضہ تمہارے ذمہ سے اتر گیا. اب شفیعہ تم سے بالکل تقاضا نہیں کر سکتى بلکہ اسى رابعہ سے مانگنے چاہے جب ملے اور جتنا قرضہ تم نے شفیعہ کو دلایا ہے اتنا اب تم رابعہ سے نہیں لے سکتیں. البتہ اگر رابعہ اس سے زیادہ کى قرض دار ہے تو جو کچھ زیادہ ہے وہ لے سکتى ہو. پھر اگر رابعہ نے شفیعہ کو دے دیا تب تو خیر اور اگر نہ دیا اور مر گئى تو جو کچھ مال و اسباب چھوڑا ہے وہ بیچ کر شفیعہ کو دلا دیں گے اور اگر اس نے کچھ مال نہیں چھوڑا جس سے قرضہ دلائیں یا اپنى زندگى ہى میں مکر گئى اور قسم کھا لى کہ تمہارے قرض سے مجھ سے کچھ واسطہ نہیں اور گواہ بھى نہیں ہیں تو اب اس صورت میں پھر شفیعہ تم سے تقاضا کر سکتى ہے اور اپنا قرضہ تم سے لے سکتى ہے اور اگر تمہارے کہنے پر شفیعہ رابعہ سے لینا منظور نہ کرے یا رابعہ اس کو دینے پر راضى نہ ہو تو قرضہ تم سے نہیں اترا.