قرض لینے کا بیان
مسئلہ. جو چیز ایسى ہو کہ اس طرح کى چیز تم دے سکتے ہو اس کا قرض لینا درست ہے. جیسے اناج اند-ے گوشت وغیرہ اور جو چیز ایسى ہو کہ اسى طرح کى چیز دینا مشکل ہے تو اس کا قرض لینا درست نہیں جیسے امرود نارنگى بکرى مرغى وغیرہ.
مسئلہ. جس زمانے میں روپے کے دس سیر گیہوں ملتے تھے اس وقت تم نے پانچ سیر گیہوں قرض لیے پھر گیہوں سستے ہو گئے اور روپے کے بیس سىر ملنے لگے تو تم کو وہى پانچ سیر گیہوں دینا پڑیں گے. اسى طرح اگر گراں ہو گئے تب بھى جتنے لیے ہیں اتنے ہى دینا پڑیں گے.
مسئلہ. جیسے گیہوں تم نے دیئے تھے اس نے اس سے اچھے گیہوں ادا کیے تو اس کا لینا جائز ہے یہ سود نہیں مگر قرض لینے کے وقت یہ کہنا درست نہیں کہ ہم اس سے اچھے لیں گے البتہ وزن میں زیادہ نہ ہونا چاہیے. اگر تم نے دیئے ہوئے گیہوں سے زیادہ لیے تو یہ ناجائز ہو گیا. خوب ٹھیک تول کر لینا دینا چاہیے لیکن اگر تھوڑا جھکتا تول دیا تو کچھ د-ر نہیں.
مسئلہ. کسى سے کچھ روپیہ یا غلہ اس وعدہ پر قرض لیا کہ ایک مہینہ یا پندرہ دن کے بعد ہم ادا کر دیں گے اور اس نے منظور کر لیا تب بھى یہ مدت کا بیان کرنا لغو بلکہ ناجائز ہے. اگر اس کو مدت سے پہلے ضرورت پڑے اور تم سے مانگے یا بے ضرورت ہى مانگے تو تم کو ابھى دینا پڑے گا.
مسئلہ. تم نے دو سیر گیہوں یا آٹا وغیرہ کچھ قرض لیا جب اس نے مانگا تو تم نے کہا بہن اس وقت گیہوں تو نہیں ہیں اس کے بدلے تم دو نہ پیسے لے لو اس نے کہا اچھا. تو یہ پیسے اسى وقت سامنے رہتے رہتے دے دینا چاہیے. اگر پیسے نکالنے اندر گئى اور اس کے پاس سے الگ ہو گئى تو وہ معاملہ باطل ہو گیا. اب پھر سے کہنا چاہیے کہ تم اس ادھار گیہوں کے بدلے دو آنے لے لو.