نکاح کى فضیلت اور اس کے حقوق کا بیان
حدیث1. میں ہے کہ دنیا صرف ایک استعمال کى چیز ہے اور دنیا کى استعمالى چیزوں میں سے کوئى چیز نیک عورت سے افضل نہیںیعنى دنیا میں اگر نیک عورت میسر جائے تو بہت بڑى غنیمت اور حق تعالى کى رحمت ہے کہ خاوند کى راحت اور اس کى فلاح دارین کا سبب ہے دنیا میں بھى ایسى عورت سے راحت میسر ہوتى ہے اور خرت کے کاموں میں بھى مدد ملتى ہے حدیث2. میںہے کہ فرمایا جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے نکاح میرا طریقہ اور میرى سنت موکدہ ہے سو جو نہ عمل کرے میرى سنت موکدہ پر تو وہ مجھ سے نہیں ہے یعنى مجھ سے اور اس سے کوئى علاقہ نہیں. یہ زجر اور د-انٹ ہے ایسے شخص کو جو سنت پر عمل نہ کرے اور جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى خفگى کا بیان ہے ایسے شخص پر سو اس سے بہت کچھ پرہیز لازم ہے اور مسلمان کو کیسے چین پڑسکتا ہے کہ ذرا دیر بھى جناب رسول خدا صلى اللہ علیہ وسلم اس سے ناراض رہیں اللہ اس دن سے پہلے موت دے دیں جس روز مسلمان کو اللہ و رسول کى ناراضى گوارا ہو اور حدیث میں ہے نکاح کرو اس لیے کہ میں فخر کروں گا قیامت میں تمہارے ذریعہ سے اور امتوں پر یعنى جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بہت پسند ہے کہ آپ کى امت کثرت سے ہو اور دوسرى امتوں سے زیادہ ہو تاکہ ان کى کثرت اعمال کى وجہ سے آپ کو بھى ثواب اور قرب الہى زیادہ میسر ہو. اس لیے کہ جو کوئى آپ کى امت میں جو کچھ بھى عمل کرتا ہے وہ آپ ہى کى تعلیم کے سبب کرتا ہے. پس جس قدر زیادہ عمل کرنے والے ہوں گے اسى قدر آپ کو ان کى تعلیم کرنے کا ثواب زیادہ ہوگا. یہاں سے یہ بات بھى معلوم ہو گئى کہ جہاں تک بھى اور جس طرح بھى ہو سکے قرب الہى کے وسیلے اور اعمال کثرت سے اختیار کرے اور اس میں کوتاہى نہ کرے.