مسئلہ. ایک روپے کے پیسے قرض لیے پھر پیسے گراں ہو گئے اور روپے کے ساڑھے پندرہ آنے چلنے لگے تو اب سولہ آنے دینا واجب نہیں ہیں بلکہ اس کے بدلے روپیہ دے دینا چاہیے. وہ یوں نہیں کہہ سکتى کہ میں روپیہ نہیں لیتى پیسے لیے تھے وہى لاؤ.
مسئلہ. گھروں میں دستور ہے کہ دوسرے گھر سے اس وقت دس پانچ روٹى قرض منگالى. پھر جب اپنے گھر پک گئى گن کر بھیج دى یہ درست ہے.
کسى کى ذمہ دارى کر لینے کا بیان
مسئلہ. نعیمہ کے ذمہ کسى کے کچھ روپے یا پیسے ہوتے تھے تم نے اس کى ذمہ دارى کر لى کہ اگر یہ نہ دے گى تو ہم سے لے لینا یا یوں کہا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں یا دیندار ہیں یا اور کوئى ایسا لفظ کہا جس سے ذمہ دارى معلوم ہوئى. اور اس حقدار نے تمہارى ذمہ دارى منظور بھى کر لى تو اب اس کى ادائیگى تمہارے ذمہ واجب ہو گئى اگر نعیمہ نہ دے تو تم کو دینا پڑیں گے اور اس حقدار کو اختیار ہے جس سے چاہے تقاضا کرے چاہے تم سے اور چاہے نعیمہ سے. اب جب تک نعیمہ اپنا قرض ادا نہ کر دے یا معاف نہ کرا لے تب تک برابر تم ذمہ دار ہوگى. البتہ اگر وہ حقدار تمہارى ذمہ دارى نہیں رہى اور اگر تمہارى ذمہ دارى کے وقت ہى اس حق دار نے منظور نہیں کیا اور کہا تمہارى ذمہ دارى کا ہم کو اعتبار نہیں یا اور کچھ کہا تو تم ذمہ دارى نہیں ہوئیں.