خدائے تعالى کے حکم پر راضى رہنا اور اس کا طریقہ
جب مسلمان کو یہ معلوم ہے کہ خدائے تعالى کى طرف سے جو کچھ ہوتا ہے سب میں بندے کا فائدہ اور ثواب ہے تو ہر بات پر راضى رہنا چاہیے. نہ گھبرائے نہ شکایت حکایت کرے. طریقہ اس کا اسى بات کا سوچنا ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے سب بہتر ہے.
صدق یعنى سچى نیت اور اس کا طریقہ
دین کا جو کوئى کام کرے اس میں کوئى دنیا کا مطلب نہ ہو نہ تو دکھلاوا ہو نہ ایسا کوئى مطلب ہو جیسے کسى کے پیٹ میں گرانى ہے اس نے کہا لاؤ روزہ رکھ لیں. روزے کا روزہ ہو جائے گا اور پیٹ ہلکا ہو جائے گا یا نماز کے وقت پہلے سے وضو ہو مگر گرمى بھى ہے اس لیے وضو تازہ کر لیا کہ وضو بھى تازہ ہو جائے گا اور ہاتھ پاؤں بھى ٹھند-ے ہو جائیں گے. یا کسى سائل کو دیا کہ اس کے تقاضے سے جان بچى اور یہ بلا ٹلى. یہ سب باتیں سچى نیت کے خلاف ہیں. طریقہ اس کا یہ ہے کہ کام کرنے سے پہلے خوب سوچ لیا کرے اگر کسى ایسى بات کا اس میں میل پائے اس سے دل کو صاف کر لے.
مراقبہ یعنى دل سے خدا کا دھیان رکھنا اور اس کا بیان
دل سے ہر وقت دھیان رکھے کہ اللہ تعالى کو میرے سب حالوں کى خبر ہے ظاہر کى بھى اور دل کى بھى اگر برا کام ہو گا یا برا خیال لایا جائے گا شاید اللہ تعالى دین میں یا آخرت میں سزا دیں دوسرے عبادت کے وقت یہ دھیان جما لے کہ وہ میرى عبادت کو دیکھ رہے ہیں اچھى طرح بجا لانا چاہیے. طریقہ اس کا یہى ہے کہ کثرت سے ہر وقت یہ سوچا کرے تھوڑے دنوں میں اس کا دھیان بندھ جائے گا پھر انشاء اللہ تعالى اس سے کوئى بات اللہ تعالى کى مرضى کے خلاف نہ ہو گى.