مسئلہ. کسى کو زیادہ توفیق نہیں اس نے لڑکے کى طرف سے ایک ہى بکرى کا عقیقہ کیا تو اس کا بھى کچھ حرج نہیں ہے. اور اگر بالکل عقیقہ ہى نہ کرے تو بھى کچھ حرج نہیں.
حج کا بیان
جس شخص کے پاس ضروریات سے زائد اتنا خرچ ہو کہ سوارى پر متوسط گزارن سے کھاتا پیتا چلا جائے اور حج کر کے چلا آئے اس کے ذمہ حج فرض ہو جاتا ہے اور حج کى بڑى بزرگى آئى ہے چنانچہ جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو حج گناہوں اور خرابیوں سے پاک ہو اس کا بدلہ بجز بہشت کے اور کچھ نہیں. اسى طرح عمرہ پر بھى بڑے ثواب کا وعدہ فرمایا گیا ہے چنانچہ حضور صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ حج اور عمرہ دونوں کے دونوں گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جیسے بھٹى لوہے کے میل کو دور کر دیتى ہے اور جس کے ذمہ حج فرض ہوا اور وہ نہ کرے اس کے لیے بڑى دھمکى آئى ہے. چنانچہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جس شخص کے پاس کھانے پینے اور سوارى کا اتنا سامان ہو جس سے وہ بیت اللہ شریف جا سکے اور پھر وہ حج نہ کرے تو وہ یہودى ہو کر مرے یا نصرانى ہو کر مرے خدا کو اس کى کچھ پرواہ نہیں. اور یہ بھى فرمایا ہے کہ حج کا ترک کرنا اسلام کا طریقہ نہیں ہے.
مسئلہ. عمر بھر میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے. اگر کئى حج کیے تو ایک فرض ہوا اور سب نفل ہیں اور ان کا بھى بہت بڑا ثواب ہے.
مسئلہ. جوانى سے پہلے لڑکپن میں اگر کوئى حج کیا ہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے. اگر مالدار ہے تو جوان ہونے کے بعد پھر حج کرنا فرض ہے. اور جو حج لڑکپن میں کیا ہے وہ نفل ہے.
مسئلہ. اندھى پر حج فرض نہیں ہے چاہے جتنى مالدار ہو.
مسئلہ. جب کسى پر حج فرض ہو گیا تو فورا اسى سال حج کرنا واجب ہے بلا عذر دیر کرنا اور یہ خیال کرنا کہ ابھى عمر پڑى ہے پھر کسى سال حج کر لیں گے درست نہیں ہے. پھر دو چار برس کے بعد بھى اگر حج کر لیا تو ادا ہو گیا لیکن گنہگار ہوئى.