مسئلہ. کسى نے کئى دفعہ قسم کھائى جیسے ایک دفعہ کہا خدا قسم فلانا کام نہ کروں گى اس کے بعد پھر کہا خدا قسم فلانا کام نہ کروں گى. اسى دن یا اس کے دوسرے تیسرے دن غرض اسى طرح کئى مرتبہ کہا یا یوں کہا خدا کى قسم اللہ کى قسم کلام اللہ کى قسم فلانا کام ضرور کروں گى پھر وہ قسم توڑ دى تو ان سب قسموں کا ایک ہى کفارہ دے دے.
مسئلہ. کسى کے ذمہ قسموں کے بہت کفارے جمع ہو گئے تو بقول مشہور ہر ایک کا جدا کفارہ دینا چاہیے. زندگى میں نہ دے تو مرتے وقت وصیت کر جانا واجب ہے.
مسئلہ. کفارہ میں انہى مساکین کو کپڑا یا کھانا دینا درست ہے جن کو زکوۃ دینا درست ہے.
دین سے پھر جانے کا بیان
مسئلہ. اگر خدانخواستہ کوئى اپنے ایمان اور دین سے پھر گئى تو تىن دن کى مہلت دى جائے گى اور جو اس کو شبہ پڑا ہو اس شبہ کا جواب دے دیا جائے گا. اگر اتنى مدت میں مسلمان ہوگئى تو خیر نہیں تو ہمیشہ کے لیے قید کر دیں گے جب توبہ کرے گى تب چھوڑیں گے.
مسئلہ. جب کسى نے کفر کا کلمہ زبان سے نکالا تو ایمان جاتا رہا اور جتنى نیکیاں اور عبادت اس نے کى تھى سب اکارت گئى نکاح ٹوٹ گیا. اگر فرض حج کر چکى ہے تو وہ بھى ٹوٹ گیا. اب اگر توبہ کر کے پھر مسلمان ہوئى تو اپنا نکاح پھر سے پڑھوائے اور پھر دوسرا حج کرے.
مسئلہ. اسى طرح اگر کسى کا میاں توبہ توبہ بے دین ہو جائے تو بھى نکاح جاتا رہا اب وہ جب تک توبہ کر کے پھر سے نکاح نہ کرے عورت اس سے کچھ واسطہ نہ رکھے. اگر کوئى معاملہ میاں بى بى کا سوا تو عورت کو بھى گناہ ہوگا اور اگر وہ زبردستى کرے تو اس کو سب سے ظاہر کر دے شرمائے نہیں دین کى بات میں کیا شرم.
مسئلہ. جب کفر کا کلمہ زبان سے نکالا تو ایمان جاتا رہا. اگر ہنسى دل لگى میں کفر کى بات کہے اور دل میں نہ ہو تب بھى یہى حکم ہے جیسے کسى نے کہا کیا خدا کو اتنى قدرت نہیں جو فلانا کام کر دے. اس کا جواب دیا ہاں نہیں ہے تو اس کہنے سے کافر ہوگئى.