سودے میں عیب نکل آنے کا بیان
مسئلہ. جب کوئى چیز بیچے تو واجب ہے جو کچھ اس میں عیب و خرابى ہو سب بتلا دے نہ بتلانا اور دھوکہ دے کر بیچ د-النا حرام ہے. مسئلہ. جب خرید چکى تو دیکھا اس میں کوئى عیب ہے جیسے تھان کو چوہوں نے کتر د-الا ہے یا دوشالے میں کیڑا لگ گیا ہے یا اور کوئى عیب نکل آیا تو اب اس خریدنے والى کو اختیار ہے چاہے رکھ لے اور لے لیوے چاہے پھیر دے لیکن اگر رکھ لے تو پورے دام دینا پڑیں گے اس عیب کے عوض میں کچھ دام کاٹ لینا درست نہیں البتہ اگر دام کى کمى پردہ بیچنے والا بھى راضى ہو جائے تو کم کر کے دینا درست ہے. مسئلہ. کسى نے کوئى تھان خرید کر رکھا تھا کہ کسى لڑکے نے اس کا ایک کونا پھاڑ د-الا یا قینچى سے کتر د-الا. اس کے بعد دیکھا کہ وہ اندر سے خراب ہے جابجا چوہے کتر گئے ہیں تو اب اس کو نہیں پھیر سکتى کیونکہ ایک اور عیب تو اس کے گھر ہو گیا ہے البتہ اس عیب کے بدلے میں جو کہ بیچنے والى کے گھر کا ہے دام کم کر دیئے جائیں. لوگوں کو دکھایا جائے جو وہ تجویز کریں اتنا کم کر دو. مسئلہ. اسى طرح اگر کپڑا قطع کیا ہوا دیدو اور اپنے سب دام لے لو میں دام کم نہیں کرتى تو اس کو یہ اختیار حاصل ہے خریدنے والى انکار نہیں کر سکتى. اگر قطع کر کے سى بھى لیا تھا پھر عیب معلوم ہوا تو عیب کے بدلے دام کم کر دیئے جائیں گے اور بیچنے والى اس صورت میں اپنا کپڑا نہیں لے سکتى. اور اگر اس خریدنے والى نے وہ کپڑا بیچ د-الا یا اپنے نابالغ بچہ کے پہنانے کى نیت سے قطع کر د-الا بشرطیکہ بالکل اس کے دے د-النے کى نیت کى ہو اور پھر اس میں عیب نکلا تو اب دام کم نہیں کیے جائیں گے. اور اگر بالغ اولاد کى نیت سے قطع کیا تھا اور پھر عیب نکلا تو اب دام کم کر دیئے جائیں گے. مسئلہ. کسى نے فى اند-ا ایک پیسہ کے حساب سے کچھ اند-ے خریدے جب توڑے تو سب گندے نکلے بعضے اچھے تو گندوں کے دام پھیر سکتى ہے.