مسئلہ. رابعہ تمہارى قرض دار نہ تھى تم نے یوں ہى اپنا قرضہ اس پر اتار دیا اور رابعہ نے مان لیا اور شفیعہ نے بھى قبول و منظور کر لیا تب بھى تمہارے ذمہ سے شفیعہ کا قرض اتر کر رابعہ کے ذمہ ہو گیا اس لیے اس کا بھى وہى حکم ہے جو ابھى بیان ہوا اور جتنا روپیہ رابعہ کو دینا پڑے گا دینے کے بعد تم سے لے لیوے اور دینے سے پہلے ہى لے لینا کا حق نہیں ہے.
مسئلہ. اگر رابعہ کے پاس تمہارے روپے امانت رکھے تھے اس لیے تم نے اپنا قرض رابعہ پر اتار دیا پھر وہ روپے کسى طرح ضائع ہو گئے تو اب رابعہ ذمہ دار نہیں رہى بلکہ اب شفیعہ تم ہى سے تقاضا کرے گى اور تم ہى سے لے گى. اب رابعہ سے مانگنے اور لینے کا حق نہیں رہا.
مسئلہ. رابعہ پر قرضہ اتار دینے کے بعد اگر تم ہى وہ قرضہ ادا کر دو اور شفیعہ کو دے دو یہ بھى صحیح ہے. شفیعہ یہ نہیں کہہ سکتى کہ میں تم سے نہ لوں گى بلکہ رابعہ ہى سے لوں گى.
مضاربت کا بیان یعنى ایک کا روپیہ ایک کا کام