مسئلہ. رمضان کے مہینے میں دن کو بیہوش ہو گئى اور ایک دن سے زیادہ بیہوش رہى تو بیہوش ہونے کے دن کے علاوہ جتنے دن بیہوش رہى اتنے دنوں کى قضا رکھے. جس دن بیہوش ہوئى اس ایک دن کى قضا واجب نہیں ہے کیونکہ اس دن کا روزہ بوجہ نیت کے درست ہو گیا. ہاں اگر اس دن روزہ سے نہ تھى یا اس دن حلق میں کوئى دوا د-الى گئى اور وہ حلق سے اتر گئى تو اس دن کى قضا بھى واجب ہے.
مسئلہ. اور اگر رات کو بیہوش ہوئى ہو تب بھى جس رات کو بیہوش ہوئى اس ایک دن کى قضا واجب نہیں ہے باقى اور جتنے دن بیہوش رہى سب کى قضا واجب ہے ہاں اگر اس رات کو صبح کا روزہ رکھنے کى نیت نہ تھى یا صبح کو کوئى دوا حلق میں د-الى گئى تو اس دن کا روزہ بھى قضا رکھے.
مسئلہ. اگر سارے رمضان بھر بیہوش رہے تب بھى قضا رکھنا چاہیے یہ نہ سمجھے کہ سب روزے معاف ہو گئے. البتہ اگر جنون ہو گیا اور پورے رمضان بھر سٹرن دیوانى رہى تو اس رمضان کے کسى روزے کى قضا واجب نہیں اور اگر رمضان شریف کے مہینے میں کسى دن جنون جاتا رہا اور عقل ٹھکانے ہو گئى تو اب سے روزے رکھنے شروع کرے اور جتنے روزے جنون میں گئے ان کى قضا بھى رکھے.
نذر کے روزے کا بیان
مسئلہ1. جب کوئى روزہ کى نذر مانے تو اس کا پور اکرنا واجب ہے اگر نہ رکھے گى تو گنہگار ہوگى.
مسئلہ. نذر دو طرح کى ہے ایک تو یہ کہ دن تاریخ مقرر کر کے نذر مانى کہ یا اللہ اگر آج فلاں کام ہو جائے تو کل ہى تیرا روزہ رکھوں گى یا یوں کہا کہ یا اللہ میرى فلاں مراد پورى ہو جائے تو پرسوں جمعہ کے دن روزہ رکھوں گى ایسى نذر میں اگر رات سے روزہ کى نیت کرے تو بھى درست ہے اور اگر رات سے نیت نہ کى تو دوپہر سے ایک گھنٹہ پہلے پہلے نیت کر لے یہ بھى درست ہے نذر ادا ہو جائے گى.